اگر تم خدا ھوتے تو یہ دنیا کیسی بہتری سے چلاتے ؟ اس سوال پر غور کر لو اور پھر اپنے خدا کے ساتھ اپنی ذھانت کا مقابلہ کر لو ،، فلاح پا جاؤ گے ،،،،،،،،،
مولوی استرے کے اس نسخے کے مطابق ھم اپنی ذھانت لڑائیں گے ،، پھر مولوی استرے کو اپنے سوال کا مناسب جواب مل جائے گا ،،،،،،،،،،،
گر ھم خدا ھوتے !
مولوی استرے نے اپنی عقل کا استعمال کرتے ھوئے ایک پیمانہ دریافت فرمایا ھے کہ ” آپ بس یہ سوچیں کہ اگر آپ خدا ھوتے تو اس دنیا کو کس بہترین انداز مین چلاتے ،، یہ سوچنے کے بعد پھر ذرا اپنی ذھانت کے ساتھ خدا کی ذھانت کا موازنہ کر لو ،، فلاح پا جاؤ گے ،،،
لو جی مولوی استرا جی ھم نے آج تک آپکی اور تو کوئی بات نہیں مانی یہ بات مان لیتے ھیں ،،
ھم اپنی ذات سے شروع کرتے ھیں ،،،،،،،، ھم میں تعصب کوٹ کوٹ کر بھرا ھوا ھے ، مفاد پرستی ھماری گھُٹی میں پڑی ھے اور ھمیں ھر حال اور ھر جگہ اپنا مفاد ھی عزیز ھوتا ھے ،، اور یہ مفاد کینسر کے چراثیم کی طرح جھٹ شکل تبدیل کر لیتا ھے ،،
1- جب ھم لفٹ کے اندر ھوتے ھیں تو ھم سب کی خواھش ھوتی ھے کہ یہ 17 ویں فلو سے لے کر گراؤنڈ فلور تک نان اسٹاپ جائے اور کوئی پاگل کا پُتر رستے میں بٹن دبا کر کھڑا نہ ھو ، اور اگر کسی کے بٹن دبانے پہ رستے میں کہیں رک جائے تو دروازہ کھلنے سے پہلے سارا غیظ و غضب ھماری آنکھوں میں سمٹ آتا ھے ( بشرطیکہ وہ کوئی خوبصورت ،خوش لباس خاتون نہ ھو ) اور ھم اس کو یوں قہر کی نظر سے دیکھتے ھیں کہ گویا اس کو کھا ھی جائیں گے ،،،،، ( کیا ھم خدا ھو سکتے ھیں ؟)
2- جب ھم لفٹ کے باھر کھڑے ھوتے ھیں اور لفٹ رُکے بغیر نکل جائے تو ،، کاش کوئ آلہ اس وقت ھمارے دل میں امڈنے والی گالیاں ریکارڈ کر کے آف دا کیمرہ کلپ کی طرح سنا سکتا ،، لفٹ کے اندر اور باھر دونوں جگہ ھم ھی ھوتے ھیں مگر ھمارا رویہ اور موقف دونوں جگہ مختلف ھے کیونکہ ھمارا مفاد ھر جگہ بالاتر ھے ،، ( کیا ھم خدا ھو سکتے ھیں ؟ )
3- جب ھم کار میں ھوتے ھیں تو سڑک کے کنارے کھڑے مسافر کو دیکھ کر اسپیڈ زیادہ دیتے ھیں اور ساتھ لائیٹیں بھی دیتے ھیں کہ ” سڑکاں صاف کرو بلڈوزر آ گئے نے ” مگر جب ھم پیدل ھوتے ھیں تو تیز اسپیڈ والے کو کتنا کوستے اور تبصرے کرتے ھیں کہ گویا اسی نے جا کر آگ بجھانی ھے ،، جب ھم پیدل ھوں تو پیدل زندہ باد ،جب ھم کار میں ھوں تو گاڑی والے کی جے ھو ،،( یہ دوغلا انسان خدا ھو سکتا ھے ؟ )
4-جب ھم نے سروس روڈ سے مین روڈ پہ نکلنا ھو اور دوسرے گاڑیوں والے نکلنے کا موقع نہ دیں ھارن دے کر منع کریں تو کتنا برا لگتا ھے اور وہ کتنے بد اخلاق لگتے ھیں اور کتنی حدیثیں ان کے بارے میں یاد آتی ھیں ،،، مگر جب ھم خود مین روڈ پر ھوں اور دوسرے کو لائٹیں دے دے کر اور ھارن بجا کر باھر نہ نکلنے دیں یا گاڑی ریورس نہ کرنے دیں ،، تو کبھی اپنے دوغلے پن پہ شرم محسوس ھوئی ھے ؟ ( کیا ھم خدا ھو سکتے ھیں )
5- جب ھم قطار میں کھڑے ھوں اور کوئی بعد میں آ کر کسی کی سفارش سے پہلے کام کرا لے تو کتنا غضب چڑھتا ھے ؟ کتنے قانون اور کتنے اخلاقیات کے سبق یاد آتے ھیں ،ھم کتنا اونچا اونچا بول کر یورپ کی تعریف کرتے ھیں جس نے کیو سسٹم ایجاد کیا اور پھر اس پورا پورا عمل کیا ،،،،،،،،،،،،،، مگر جب کوئی آپ کا واقف کار آپ کو دیکھ کر پکڑ کر قطار میں سے نکال لے اور جھٹ سے اندر لے جا کر آپ کا کام کرا دے ،،،،،،،، تو نہ صرف آپ کو بُرا نہیں لگتا بلکہ آپ ھر جگہ شیخیاں بھگارتے ھیں کہ آپ کے ھاتھ کتنے لمبے ھیں ؟ ( کیا ھم خدا ھو سکتے ھیں ؟)
6- کسی کی بیوی ،بہن ، بیٹی جب ھمارے پاس سے گزرتی ھے تو ھم اسے نگاھون سے کھا جاتے ھیں ، اس کا شوھر ساتھ ھونے کے باوجود یوں گھور گھور کر اور آنکھیں پھاڑ کر دیکھتے ھیں کہ گویا زندگی میں پہلی دفعہ عورت نام کی کوئی مخلوق دیکھ رھے ھیں ،،مگر کوئی جب ھماری کو برقعے میں بھی غور سے دیکھ لے یا ایک دو بار مُڑ کر دیکھ لے تو دل کرتا ھے اس کو گولی مار دیں ،، ( کیا ھم خدا ھو سکتے ھیں ؟)
7 – ھم ھر ایک کے احسان کا بدلہ بے وفائی ،برائی اور نمک حرامی سے دیتے ھیں ،جو ھاتھ ھمیں انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتے ھیں ھم ان کو توڑ دیتے ھیں ،، جس سینے پہ کوئی ھمیں سلایا کرتا تھا ،، ھم اس سینے میں امیر محمد خان کے بیٹوں کی طرح گولی اتار دیتے ھیں ،، ( کیا ھم جیسے ناقدرے خدا ھو سکتے ھیں ؟ )
خدا وہ ھوتا ھے جو ملک ، قوم اور نسل کے تعصب سے پاک ھو ،، وہ قدردان ھے ، ایک رائی کے دانے کے برابر بھی نیکی کر دو ،، پھر کوہ ھمالیہ جتنا گناہ کر دو ،، وہ خدا اس کے باوجود اس نیکی کو سنبھال سنبھال کر رکھتا ھے کل میرے بندے کو ضرورت پڑے تو یہ موجود ھو ،، خدا حلیم ھوتا ھے ، اس کے نبیوں کو بھی شہید کر دیا گیا مگر اس نے دنیا کی بساط نہیں لپیٹی بلکہ پہلے سے طے شدہ اسکیم کے تحت سب چل رھا ھے ،، وہ قوت والا ھے مگر قوت کو بے انصافی کے لئے استعمال نہیں کرتا ، اس کی قوت اسے کرپشن اور ظلم پر نہیں ابھارتی اگرچہ اس کو مطلق اختیار حاصل ھے ،،جبکہ ھمارے بارے میں یہ اصول پولیٹکل سائینس میں طے کر دیا گیا ھے کہ "Authority Tense to corrupt And Absolute Authority Corrupts Absolutely ,,,,,
یہود و نصاری کے شرک کے باوجود ان میں سے جو بھی چند سیدھی راہ پہ تھے اللہ پاک نے قرآن میں جگہ جگہ ان کی تعریف کی ھے ،، عداوت میں سب کو ایک لاٹھی سے نہیں ھانکا ،، کسی کی حق تلفی نہیں کی ،،،، خدا ایسا ھی با مروت اور عادل ھوتا ھے !!