میری زندگی تو فراق ہے،وہ ازل سے دل میں مکیں سہی !
وہ نگاہِ شوق سے دور ہیں،رگِ جاں سے لاکھ قریں سہی !
ہمیں جان دینی ہے ایک دن، وہ کسی طرح وہ کہیں سہی !
ہمیں آپ کھینچئے دار پر جو نہیں کوئی ،تو ہمیں سہی !
!
سـرِ طـــور ھو، سـرِ حــشر ھو، ہمــیں انــتظار قــبول ہے !
وہ کبھی ملیں، وہ کہیں ملیں، وہ کبھی سہی، وہ کہیں سہی !
!
نہ ھو ان پہ جـو مــرا بس نہــیں کہ یہ عاشــقی ہے ھــوس نہیں !
میں اُن ہی کا تھا، میں اُن ہی کا ھوں،وہ میرے نہیں تو نہیں سہی !
جــو ھــو فیصـلہ وہ سـنائیے،اُسے حــشر پر نہ اُٹھـــائیے!
جو کریں گے آپ ستم وھاں، وہ ابھی سہی ،وہ یہیں سہی !
!
اُسے دیکھنےکی جو لو لگی تو نصیر دیکھ ہی لیں گے ہم !
وہ ھــزار آنکــھ سے دور ہوں، وہ ھــزار پردہ نشـــیں سہی !