سوال !
قاری صاحب اگر بیوی شوھر کو بتائے کہ فلاں شخص میری عزت پر حملہ آور ھونا چاھتا ھے اور شوھر ثبوت مانگے تو بیوی کیا کرے ،، ؟
الجواب !
عموماً ایسا گھر کے افراد کے بارے میں ھوتا ھے ،، جہاں شوھر ثبوت کا معاملہ اٹھاتا ھے ، باھر کے آدمی کو روکا بھی جا سکتا ھے اور سردمہری کے ساتھ اس کو پیغام بھی دیا جا سکتا ھے کہ اس کی شکایت ٹھیک جگہ پہنچا دی گئ ھے ،بدلے ھوئے رویئے سے وہ خود بھی محسوس کر لیتا ھے اور اس گھر کا رخ نہیں کرتا ،،
البتہ جب بات شوھر کے بھائی ،، باپ ، بھانجے ،بھتیجے یا بہنوئی کے بارے میں شکایت ھو تو پھر چونکہ یہ وہ رشتے ھیں جن کو کسی ٹھوس وجہ کی بنیاد پر ھی توڑا جا سکتا ھے لہذا شوھر شکایت کی تفصیل طلب کرتا ھے ، اگر ایک آدھ بار کا کوئی معاملہ ھو تو اس کو غلط فہمی بھی سمجھا جا سکتا ھے ، لیکن اگر یہ کوشش بار بار کی گئ ھے ، بول کر مطالبہ کیا گیا ھے ، یا رات کو اچانک چارپائی کی یاترا کی گئ ھے یا ھاتھ سے بدن کے کسی حصے کو چھوا گیا ھے تو پھر کافی سنجیدہ معاملہ ھے ، بہنوئی کے معاملے میں شوھر کی بجائے شوھر کی بہن کو ھی بتایا جائے کہ وہ اپنے شوھر کو لگام دے ورنہ اس کے بھائی کو بتا دیا جائے گا ،، دیور یا سسر کے معاملے میں شوھر کو اپنی ماں سے رابطہ کر کے ابا جی کی انٹرٹین منٹ کا بندوبست کروانا چاھئے ، بھائی کی شادی کا بندوبست کرے اور بیوی کو الگ کر دے یا جب تک الگ گھر نہیں بناتا اسے میکے میں رھنے دے ،، یہ شکایت عموماً بیرون ملک رھنے والوں کی بیویوں کو درپیش ھوتی ھے جہاں دیور ،جیٹھ اور سسر اس کے شوھر کی کمائی بھی کھاتے ھیں اور اس کی بیوی کی عزت کے گرد گدھ کی طرح منڈلاتے ھیں ،، لہذا بیرون ملک والوں کو اپنی بیوی کی شکایت کو زیادہ سیریس لینا چاھئے ،،
اس کے علاوہ بچی کی عزت کو خطرہ اس کے والد اور بھائی سے بھی ھو سکتا ھے ، یو ٹیوب اور ڈیلی موشن نے لوگوں کو حیوان بنا دیا ھے اور محرم رشتے بھی خطرناک ھوتے جا رھے ھیں ،، وہ مائیں جن کی بیٹیاں جوان ھیں وہ روٹھ کر میکے جانے کی رسم ترک کر دیں ، اگرچہ شوھر کے مظالم برداشت کریں مگر اپنے گھر میں ھی رھیں ، اور اگر میکے جانا ضروری ھو تو جوان بیٹی کو ساتھ لے کر جائیں باپ کے پاس چھوڑ کر مت جائیں ، یوں بھی اگر دن بھر کے لئے آگے پیچھے جانا ھو تو بھی بیٹی کو ساتھ لے کر جانا چاھئے اور ساتھ ھی لے کر آنا چاھئے ،، نہ جوان بیٹوں پہ اعتبار کرے اور نہ شوھر پر ،، نہ ھی بچی کو میکے میں اپنے والدین کے گھر اکیلا چھوڑا کرے کہ وھاں اس کے ماموں کے بیٹے موجود ھوتے ھیں ،،، ایسے واقعات عام ھیں جہاں بچیاں اپنے والد یا بھائی کے ھاتھوں عزت لٹا بیٹھی ھیں ،،
البتہ جب بات شوھر کے بھائی ،، باپ ، بھانجے ،بھتیجے یا بہنوئی کے بارے میں شکایت ھو تو پھر چونکہ یہ وہ رشتے ھیں جن کو کسی ٹھوس وجہ کی بنیاد پر ھی توڑا جا سکتا ھے لہذا شوھر شکایت کی تفصیل طلب کرتا ھے ، اگر ایک آدھ بار کا کوئی معاملہ ھو تو اس کو غلط فہمی بھی سمجھا جا سکتا ھے ، لیکن اگر یہ کوشش بار بار کی گئ ھے ، بول کر مطالبہ کیا گیا ھے ، یا رات کو اچانک چارپائی کی یاترا کی گئ ھے یا ھاتھ سے بدن کے کسی حصے کو چھوا گیا ھے تو پھر کافی سنجیدہ معاملہ ھے ، بہنوئی کے معاملے میں شوھر کی بجائے شوھر کی بہن کو ھی بتایا جائے کہ وہ اپنے شوھر کو لگام دے ورنہ اس کے بھائی کو بتا دیا جائے گا ،، دیور یا سسر کے معاملے میں شوھر کو اپنی ماں سے رابطہ کر کے ابا جی کی انٹرٹین منٹ کا بندوبست کروانا چاھئے ، بھائی کی شادی کا بندوبست کرے اور بیوی کو الگ کر دے یا جب تک الگ گھر نہیں بناتا اسے میکے میں رھنے دے ،، یہ شکایت عموماً بیرون ملک رھنے والوں کی بیویوں کو درپیش ھوتی ھے جہاں دیور ،جیٹھ اور سسر اس کے شوھر کی کمائی بھی کھاتے ھیں اور اس کی بیوی کی عزت کے گرد گدھ کی طرح منڈلاتے ھیں ،، لہذا بیرون ملک والوں کو اپنی بیوی کی شکایت کو زیادہ سیریس لینا چاھئے ،،
اس کے علاوہ بچی کی عزت کو خطرہ اس کے والد اور بھائی سے بھی ھو سکتا ھے ، یو ٹیوب اور ڈیلی موشن نے لوگوں کو حیوان بنا دیا ھے اور محرم رشتے بھی خطرناک ھوتے جا رھے ھیں ،، وہ مائیں جن کی بیٹیاں جوان ھیں وہ روٹھ کر میکے جانے کی رسم ترک کر دیں ، اگرچہ شوھر کے مظالم برداشت کریں مگر اپنے گھر میں ھی رھیں ، اور اگر میکے جانا ضروری ھو تو جوان بیٹی کو ساتھ لے کر جائیں باپ کے پاس چھوڑ کر مت جائیں ، یوں بھی اگر دن بھر کے لئے آگے پیچھے جانا ھو تو بھی بیٹی کو ساتھ لے کر جانا چاھئے اور ساتھ ھی لے کر آنا چاھئے ،، نہ جوان بیٹوں پہ اعتبار کرے اور نہ شوھر پر ،، نہ ھی بچی کو میکے میں اپنے والدین کے گھر اکیلا چھوڑا کرے کہ وھاں اس کے ماموں کے بیٹے موجود ھوتے ھیں ،،، ایسے واقعات عام ھیں جہاں بچیاں اپنے والد یا بھائی کے ھاتھوں عزت لٹا بیٹھی ھیں ،،