مگر تھوڑا سا غور کیا جائے تو بات کو سمجھنے والے کے لئے بات کو سمجھنا کچھ بھی مشکل نہیں ! سب سے پہلے بیوی کو ھی لے لیں کہ بیوی کیا ھوتی ھے اور کیوں ھوتی ھے اور کیسے ھوتی ھے ! بیوی ایک عورت ھوتی ھے،جسے اس کا باپ آپ کو سونپتا ھے ایک ٹوکن منی ھوتی ھے جسے اس نظریئے سے مرد پیش کرتا ھے کہ اس گھر کو چلانے کی مالی ذمہ داری اس کی ھے ! کوئی مرد اور عورت اکیلے بیٹھ کر میاں بیوی نہیں بن سکتے بلکہ کوئی ذمہ دار اس عورت کو سونپتا ھے،وہ ذمہ دار عدالت بھی ھو سکتی ھے اور لڑکی کا باپ یا چچا بھی ھو سکتا ھے مگر سب سے بڑا ذمہ دار اللہ ھے، اور اس کے بعد اس کا رسولﷺ ھے پھر والدین ھیں،، اب اللہ اور اس کا رسولﷺ ایک عورت آپ کو سونپ رھے ھیں اور اسی کام کے لئے سونپ رھے ھیں جس کام کے لئے آپ کی بیوی آپ کے سسر نے آپ کو دی ھے تو اس میں عیب والی بات کہاں سے پیدا ھو گئ ھے ؟ اگر کوئی شخص کسی عورت کو اٹھا کر لے آئے پھر تو یہ ساری باتیں اور یہ سارے سوال اٹھتے ھیں،، مگر جب وہ عورت پہلے پہل اللہ کے رسولﷺ کی جانب سے اور پھر بعد میں خلفاء کی جانب سے ایک آدمی کو دی جاتی تھی تو وہ بس اسی کے لئے جائز ھوتی تھی،اس کے علاوہ کسی اور کا اس کے ساتھ جنسی تعلق زنا قرار دیا گیا اور زانی کو سزا بھی دی گئ ! اس میں سے پیدا ھونے والا بیٹا فل اسکیل بیٹا قرار دیا گیا وہ نسب اور وراثت میں بیوی سے پیدا ھونے والے بیٹے کے برابر ھی قرار دیا گیا،اب پیچھے کیا رہ گیا؟ کیا بیوی کے سر پر سینگ ھوتے ھیں ؟ رہ گئ مرضی کی بات تو کیا کبھی کسی نے اپنی بیوی کو 100 روپے کے پکے اسٹام پر درخواست لکھ کر دی ھے کہ عرضے فدوی کا دل آج کٹاکٹ کھانے کو کر رھا ؟ کچھ چیزیں ھم نے خواہ مخواہ ھوۜا بنا رکھی ھیں اور خود ھی ان کو مکروہ قرار دے کر ان پر حکم لگاتے رھتے ھیں،، غیر مسلم لونڈی کی بات کرنے والے اسلامی دور کی ایک غیر مسلم لونڈی کا نام بتا دیں،، لونڈیاں نہ صرف مسلمان ھو کر مسلم معاشرے کا حصہ بن جاتی تھیں بلکہ علم حاصل کر کے بڑی بڑی علمی ھستیاں قرار پائی ھیں،، حضرت بریرہؓ اموی خلفاء کی استاد تھیں وہ دو زانو ھو کر ان سے حدیث سنا کرتے تھے اور وہ ان کی بچوں کی طرح نصیحت کیا کرتی تھی ! عبدالملک کو انہوں نے کہا تھا کہ مجھے لگتا ھے اللہ تمہیں حاکم بنائے گا لہذا رعایا کے بارے میں اللہ سے ڈرنا ! اس کے علاوہ کئ عباسی خلفاء لونڈی کی اولاد تھے اور خیزران بھی لونڈی تھی ھارون الرشید جس کا بیٹا تھا امام اوزاعی نے اس خاتون کو حدیث کی تعلیم دی تھی اور یہ ھارون و مامون کے زمانے میں بادشاھی کرتی رھی ھے !
اب رہ گیا چھ کلمے پڑھ کر بیوی بنانا تو یہ رواج صرف ھندوستان میں ھے شریعت کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ھے،،شرعی نکاح وھی ھے جو حضرت شعیب علیہ السلام نے موسی علیہ السلام کے ساتھ اپنی بیٹی کا کیا تھا،،یہ میری بیٹی ھے آٹھ سال میری بکریاں چرا اور یہ آج سے تیری ھے !
یہ ایک ساتھی کا سوال نہیں ھر دوسرے مسلمان مرد اور عورت کے دل و دماغ میں لونڈی کے بارے میں پیدا ھونے والا وسوسہ ھے، شبہ ھے اور خلش ھے کہ ایک بے نکاح کی عورت سے سیکس کرنا ،اسے سیکس سلیو بنا کر رکھنا،اس سے جنسی بھوک مٹانا ،، اس پر جنسی تشدد کرنا کہاں تک جائز اور منطقی ھے !