نبئ کریم ﷺ نے ام المومنین حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کو طلا ق دے دی کیونکہ آپ ﷺ سمجھتے تھے کہ آپ ان کے حقوق ادا نہیں کر سکتے ،، آپ عصر کی نماز پڑھ کر لوٹے تو حضرت سودہؓ رستے میں کھڑی تھیں ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرے کوئی حقوق آپ کے ذمے نہیں ھونگے اور میں اپنی ازدواجی باری بھی عائشہؓ کو دیتی ھوں ،، آپ رجوع فرما لیجئے بخدا میں صرف آپ کے نام کے ساتھ حشر میں اٹھنا چاھتی ھوں ،، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وھیں کھڑے کھڑے حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کو طلب فرمایا اور ان دونوں کو گواہ بنا کر ارشاد فرمایا کہ میں نے سودہؓ سے رجوع کر لیا ھے !
یہ ھے نبی ﷺ کا اسوہ ! جن کا دل رحمت سے معمور تھا ! مگر ان کے نام لیوا ،،،،،،،،،