(( أحب الناس إلى الله أنفعهم، وأحب الأعمال إلى الله عز وجل سرور تدخله على مسلم، أو تكشف عنه كربة، أو تقضي عنه ديناً، أو تطرد عنه جوعاً، ولأن أمشي مع أخي المسلم في حاجة أحب إلي من أن أعتكف في المسجد شهراً، ومن كف غضبه، ستر الله عورته، ومن كظم غيظاً، ولو شاء أن يمضيه أمضاه، ملأ الله قلبه رضى يوم القيامة، ومن مشى مع أخيه المسلم في حاجته حتى يثبتها له، أثبت الله تعالى قدمه يوم تزال الأقدام، وإن سوء الخلق ليفسد العمل، كما يفسد الخل العسل ))
اللہ جل جلالہ کو سب سے محبوب لوگ وہ ھیں جو لوگوں کے لئے زیادہ نفع رساں ھیں ، اور اعمال میں اللہ کے نزدیک بہترین عمل کسی مسلمان کو خوش کر دینا ھے، اور اس سے مصیبت کو دور کرنا ھے یا اس کا قرض ادا کر دینا ھے ،یا اس سے بھوک کو دور کر دینا ھے ،، مجھے کسی مسلم بھائی کے ساتھ چل کر اس کا کام کر دینا اپنی مسجد میں ایک ماہ کے اعتکاف سے بھی زیادہ محبوب ھے ، اور جس نے غصے پہ قابو پا لیا ،اللہ پاک اس کے عیب چھپا لے گا ،، جس نے اپنے غصے پہ عمل نہ کیا اس وقت جب کہ وہ غصے میں کوئی قدم اٹھانے میں آزاد تھا اللہ پاک قیامت کے دن اس کے دل کو اپنی رضا سے بھر دے گا ، جو اپنے بھائی کے ساتھ اس کی مشکل کو دور کرنے چلا یہانتک کہ اسے اس مصیبت سے نکال لیا یعنی اس کا مسئلہ حل کر دیا ، اللہ پاک اس کے قدموں کو اس دن ثابت رکھے گا ،جو کہ قدم ڈگمگانے کا دن ھو گا ،، برا اخلاق اچھے عمل کو اسی طرح خراب کر دیتا ھے جس طرح سرکہ شھد کو خراب کر دیتا ھے ،،
–