اب کے احسان جتانے بھی نہ آیا کوئی
میں جو روٹھا تو منانے بھی نہ آیا کوئی
ایک وہ دور کہ سونے بھی نہ دیتے تھے مجھے
ایک یہ وقت کہ جگانے بھی نہ آیا کوئی
…
ڈگــمگاتا تھا تو سو ہاتھ لپکتے تھے مجھے
گـــر گیا ھوں تو اٹھانے بھی نہ آیا کوئی
جانے احــباب پہ کیا گــزری، خــدا خــیر کرے
عرصے سے نیا زخم لگانے بھی نہ آیا کوئی
ایسے اُترا ھـوں دلوں سے کہ ہنسانا تو کُجا
ایک مــدت سے رُلانے بھی نہ آیا کوئی
کیا سبھی عہد فقط سانس کے چلنے تک تھے؟
قــبر پہ دیـپ جـلانے بھـی نہ آیا کوئی
یوں تو سو بار جُڑا، ٹوٹا، مگر اب کے ساگر
ایســے ٹــوٹا کہ بنانے بھـی نہ آیا کوئی