معراج کہاں سے شروع ھوئی ؟
معراج شریف کے سفر کے ابتدائی حصے سے متعلق جو کچھ ھمارے واعظ حضرات کہتے یا اخبارات مین لکھتے ھیں،وہ قرآن اور صحیح احادیث کے 180 ڈگری خلاف ھے، مگر قربان جایئے اس اھلسنت نام کے کہ اس نام کو ڈبل کلک کرتے ھی عقل نام کی چیز سب سے پہلے سو جاتی ھے اور پھر جو زھر مرضی ھے اسے پلا دو،یہ سبحان اللہ کہہ کر پی جاتا ھے،، اخبارات کے لئے لکھنے والے مولویوں کی پیشہ ورانہ مجبوری ھوتی ھے کہ انہوں نے ھر سال کوئی نیا آئٹم ڈال کے دینا ھے تو مضمون بکنا ھے،، ھر فوت شدہ عالم کچھ زیادہ مقدس ھو جاتا ھے،اور پہلے پیسوں میں ھی اس کا لکھا ھر سال چھاپ دیا جاتا ھے،،ھمارے یہاں سارے قصے اور کہانیاں جو دین کے نام پر چل رھے ھیں وہ زیادہ تر تفسیر ابنِ عباس کے مین گیٹ سے داخل ھوئے ھیں حالانکہ یہ تفسیر کلبی نام کے مؤرخ اور مفسر کی لکھی ھوئی ھے،،مگر ھم ابنِ عباسؓ کا نام سنتے ھی ھپناٹائز ھو جاتے ھیں،جبکہ میرا مشورہ یہ ھے کہ تفسیر ابنِ عباس کا نام آتے ھی ھمیں فوراً الرٹ ھو جانا چاھئے ! قرآن اور بخاری و مسلم اس سفر کو حرم اور حرم کی بھی ایک مخصوص جگہ حطیم سے شروع کرتے ھیں،،مثلاً اللہ پاک کے یہ فرما دینے کے بعد کہ” سبحان الۜذی اسری بعبدہ لیلاً من المسجد الحرام الی المسجد الاقصی ،،( بنی اسرآئیل 1 ) مزید کسی کے کہنے کو کچھ باقی نہیں بچتا مگر ھمارے یہاں ایک قوالوں کا دین بھی پایا جاتا ھے،جو قوالیوں کے ذریعے ڈھول کی تھاپ پر کوٹ کوٹ کر بھرا جاتا ھے،اور عزیز میاں جب اپنے ھارمونیم پرگھٹنوں کے بل کھڑا ھو کر اوپر سے دباتا ھے تو ساری "چینجز سیو "ھو جاتی ھیں ! بخاری اور مسلم دونوں انس بن مالکؓ اور جناب مالکؓ بن صعصعہ کے حوالے سے تکرار کے ساتھ روایت کرتے ھیں کہ”انا فی البیت ” انا فی الحطیم ” اللہ اور رسولﷺکےاقوالکےبعدیہمعاملہطے ھو جانا چاھئے تھا،،اس میں شک قران میں شک ھے اور ایونٹ کی جگہ تبدیل کرنا قرآن میں تبدیلی کرنا ھے،، مگر واعظ حضرات بر سرِ منبر بیان کرتے اور عزیز میاں اچھل اچھل کے گاتا ھے،خوابِ راحت میں تھے امِۜ ھانی کے گھر،، یہ امِ ھانی کون ھیں؟ جن کے گھر جناب نبی کریم ﷺ اپنی چھوٹی چھوٹی بچیاں اکیلی چھوڑ کر رات کو خوابِ راحت کے مزے لے رھے تھے؟؟ یہ جناب ابو طالب کی دختر نیک اختر ھیں،اور جناب حیدر کرار حضرت علیؓ کی ھمشیرہ ھیں جن کا رشتہ نبی کریم نے چچا سے مانگا تھا،مگر چچا نے ٹکا سا جواب دے دیا ،، اور بیٹی کا رشتہ طائف کے سردار اور اپنے ماموں زاد ھبیرہ بن ابی وھب کو دے دیا، جب نبی کریمﷺنےگلہکیاتوچچانےانتہائیتوھین آمیز جواب دیا” بھتیجے ان لوگوں سے تو ھماری قرابتیں پہلے سے ھوتی آئی ھیں،، اور اشراف کا میل تو اشراف کے ساتھ ھی ھوتا ھے اور تُو تو ایک محتاج شخص ھے” (تاریخِ طبری-الاصابہ-طبقاتِ سعد ) تو جناب اس ھبیرہ کو پتہ تھا کہ نبی کریمﷺنےپہلےامھانیؓکارشتہمانگاتھااوریہکہآپﷺامھانیؓ سے محبت کرتے تھے، جذبہ رقابت کے تابع اس نے کبھی نبی کریمﷺکےساتھخیر سگالی کے تعلقات نہیں رکھے، بلکہ ھمیشہ آپ کا جانی دشمن رھا،، اعلانِ نبوت کے بعد نہ صرف وہ مسلمان نہ ھوا بلکہ حضور سے عداوت میں بھی سب سے آگے رھا،، فتح مکہ پر ام ھانؓی تو مسلمان ھو گئیں مگر یہ خبیث شخص بھاگ کر نجران اور پھر شام چلا گیا اور عیسائی ھو کر مرا ! ایک دشمنِ جان کے گھر رات تیسرے پہر اپنی بچیاں اکیلی چھوڑ کر ایک نا محرم عورت کے ساتھ جناب رسالت مآبﷺکیاکررھےتھے؟یہجوابانواعظینکےذمےھے! اب جو مولوی صاحب عقل ھیں اور جانتے ھیں کہ قران نے مسجدِ حرام کا ذکر کیا ھے،وہ پھر فرشتوں کے ذریعے ایک ٹارگیٹیڈ آپریشن کرواتے ھیں،جس میں فرشتے ام ھانی کے گھر کی چھت پھاڑ کر حضورﷺکوبازیابکراتےھیںاورپھرحطیممیںلاتے ھیں،،دروازے سے فرشتے نہیں جا سکتے تھے کیونکہ ان مولویوں سے ھی تعویذ لے کر ھبیرہ نے دروازے کی چوکھٹ میں دبا کر حصار قائم کیا ھوا تھا،لہٰذا فرشتوں کو مجبوراً رینجرز کی طرح چھت پھاڑ کر اندر جانا پڑا،، روایت کہتی ھے کہ ام ھانیؓ نے فرمایا کہ ھم نے نبیﷺکےپیچھےعشاء</sp an>اپنےگھرمیں پڑھی،،،نوٹ فرمایئے ابھی نماز فرض بھی نہیں ھوئی اور ام ھانیؓ نے مسلمان نہ ھونے کے باوجود جماعت کے ساتھ پڑھ لی ؟ اگر ام ھانی مسلمان ھوتی تو قران کے اس حکم کے بعد کہ لا ھنۜ حل لھم،(الممتحنہ) کہ مسلمان عورتیں کفار کے لئے حلال نہیں ھیں،،ھجرت کر کےمدینہ آجاتیں،، مگر وہ اپنے شوھر کے گھر بستی رھی تا آنکہ مکہ فتح ھوا اور شوھر بھاگ کر شام چلا گیا ،، مگر ھمارے راویوں کے صدقے ھر بار نفل ام ھانیؓ کے گھر ھی پڑھواتے ھیں،،معراج کی رات عشاء بھی ام ھانی کے ساتھ،، واپس آ کر فجر بھی ام ھانی کے ساتھ،، رات بھر کی بچیاں اکیلی چھوڑی ھوئی تھیں،،گھر جانے کی بجائے ام ھانی کے گھر ؟ پھر فتح مکہ کے نفل بھی ام ھانی کے گھر،،یہ ام ھانی کا گھر تھا یا اللہ کا گھر؟؟ ادھر قرآن نازل ھو چکا تھا،کہ اے نبی ﷺآپپراپنےچچاؤںاورپھوپھیوں کی صرف وہ ھی بیٹیاں حلال ھیں جنہوں نے تیری خاطر،تیرے ساتھ ھجرت کی ھے،، (الاحزاب 50 ) یوں میرے رب کی غیرت نے ام ھانیؓ کا پتہ ھی کاٹ دیا تھا،،لہٰذا یہ روایت بھی درست نہیں کہ فتح مکہ پر نبی کریمﷺنےدوبارہامھانیؓکوپیغام دیا ،،تو ام ھانی نے کہا کہ اب میں بال بچے دار ھوں،،جب اللہ پاک نے ھجرت نہ کرنے والی چچا زاد کو حرام قرار دے دیا تھا تو حضورﷺدوبارہکیسےپرپوزکر کے اللہ کی نافرمانی کر سکتے تھے؟ روافض کی داڑھی میں تنکا ھے،اس لئے وہ اس قسم کی جعلی حدیثوں سے ابو طالب پر سے الزام کو صاف کر کے ام ھانیؓ سے کاشانہ نبوت کے قرب کو ظاھر کرنا چاھتے ھیں! جو بچے جناب ابو طالب کے زیرِ اثر رھے وہ ایمان نہیں لائے،، صرف حضرت علیؓ جن کو حضور ﷺنےپالاتھا اور جعفرؓ جن کو حضرت عباسؓ نے پالا تھا ایمان لائے تھے۔،،ام ھانیؓ فتح مکہ تک کافر رھیں،، عقیلؓ قتح مکہ تک کافر رھے،، اور بدر مین نبیﷺکےخلافلڑنے بھی آئے اور قید ھوئے،نبیﷺنےانکیفدیہبھیحضرتعباسؓسےوصولکیا اور ان کو رھا کیا،، ابو طالب کا اصلی نام عبد مناف تھا ،جس بیٹے طالب کے نام پر کنیت ابو طالب رکھی گئی وہ بھی بدر میں لڑنے آیا تھا اور ابو جہل کے ساتھ ھی مارا گیا،، عقیل نے نبی کریمﷺکےمکانوںسمیتتمامجائدادپرقبضہ کر لیا تھا،،اور فتح مکہ پر اتنی مروت بھی نہ دکھائی کہ جھوٹے منہ ھی سہی،نبی ﷺکواپنےگھرچلنےکیدعوتدیھو،،بلکہنبیکریمکومکہمیںٹینٹ لگانا پڑا ،،اور جب صحابہؓ نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسولﷺآپاپنےگھر نہیں چلیں گے،،تو آپ ﷺنےنہایتافسردگیسےجوابدیا،” عقیلؓنےھماراکوئیگھر چھوڑا بھی ھے؟ یعنی نہ صرف حضرت خدیجؓہ والے مکان پر قبضہ کر لیا تھا،بلکہ نبی ﷺکےذاتیگھرپرجوکہاپکےوالدکیجائدادمیںسےتھاقبضہ کر لیا تھا،، یہ جنابِ عقیلؓ امیر معاویہؓ کے ساتھ دربار مین بیٹھا کرتے تھے اور جناب معاویہؓ ان کا تعارف کچھ اس طرح کرایا کرتے تھے کہ اگر میں ناحق ھوتا تو کیا علیؓ کا بھائی میرے ساتھ ھوتا؟ ادھر حضرت علیؓ حالتِ جنگ میں تھے،جب اپنے بھائی سے آپ نے گلہ کیا،تو حضرت عقیلؓ بن ابو طالب نے جواب دیا ” اپ میرے دین کے لئے بہتر ھیں اور معاویہؓ میری دنیا کے لئے بہتر ھیں،یہ ان عقیلؓ کے بیٹے مسلم بن عقیل تھے جن کو جناب حضرت حسینؓ نے کوفہ بھیجا تھا اور وہ وھاں مظلومانہ شہید کر دیئے گئے، مگر جاتے جاتے یہ پیغام بھیج گئے کہ آپ واپس چلے جائیں،،کوفہ والوں کے دل اپ کے ساتھ مگر تلوار ابنِ زیاد کے ساتھ ھے،، حضرت حسینؓ واپس جانا چاھتے تھے مگر مسلم بن عقیل کے بیٹوں نے پلٹنے نہ دیا کہ ھمارا باپ مروا کر اب اپ واپس نہیں جا سکتے، اب اپ کو بھی وھیں جانا ھو گا جہاں ھمارے والد گئے ھیں،، یہ ھے وہ بات جو مقتد
ی الصدر نے چند دن پہلے نجف میں کانفرنس سے خطاب کرتے ھوئے تسلیم کی تھی کہ امام حسینؓ کو تو شیعانِ علی مجبور کر کے کربلا لائے تھے اور شہید کروا دیا تھا !