بچہ جب پیدا ھوتا ھے تو وہ 48 گھنٹے کی نیوٹریشن لے کر آتا ھے ، اور خالق نے یہ وقت اس لئے دیا ھے کہ اس دوران وہ دودھ کو چوس کر Glands کو Activate کرے ، انہیں گلینڈز سے دودھ بن کر نکلے گا ،، اس کے رونے کو دیکھ کر ترس نہ کھایا جائے ، اور نہ باھر سے پاپا چوری چوری سیمی لیک کا فیڈر بنا کر لائیں اور نہ ھی تازی تازی امی اس کو چھپا کر پلائے ،، اسے چوسنے دیں تا کہ غدود متحرک ھو کر دودھ بنائیں – بچے کو مارشل لاء آرڈر کے تحت دودھ چوسنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ،بھوک اس سے یہ کام جبراً کراتی ھے ،، معدے میں بھوک ھے مگر اس کا خون مکمل Enriched ھے ، اس کی کمزوری کی فکر مت کریں ، بچہ 12 گھنٹے کے اندر دودھ کے غدود متحرک کر دیتا ھے ، وھی اس عمر میں اس کی بہترین غذا اور ماں کی صحت ھے ،، اگر بچے کو مصنوعی دودھ ترس کھا کر پلا دیا گیا تو وہ چھاتی کو نہیں چوسے گا اور عورت غدود کی اکڑیسن کی وجہ سے عذاب میں مبتلا ھو جائے گی ،، اب اس کے لئے مصنوعی طریقہ اختیار کرنا پڑتا ھے کہ کسی طرح دودھ کو نکالا جائے ،، اور آگے جا کر یہی چیز بریسٹ کینسر کا بڑا سبب بنتی ھے ،، مصنوعی دودھ کتنے بھی اچھے ھوں بچے کو دائمی قبض کا شکار کر دیتے ھیں ،، یا پھر دست کا شکار کر دیتے ،،