عورت جب ظلم سہتی ھے اور خدمت کرتی ھے تو گھر گھر اس کی نیکیوں اور صبر کے چرچے ھوتے ھیں ،،،،،،،،،،، وہ خاموش ھوتی ھے اور محلہ اس کی طرف سے بولتا ھے !
مگر جب وہ خود اپنی نیکیاں اور خدمات گنوانا شروع کر دیتی ھے تو پھر صرف وھی بولتی ھے مگر سنتا کوئی نہیں ،،،،
اللہ پاک نے فرمایا ھے کہ وہ صدقہ جو کسی کے منہ میں مچھلی کے کنڈے کی طرح پھنسا کر بھر ساری زندگی اسے پتنگ کی طرح تُنکے مار کر اذیت دیتا رھے ،، اس سے بہتر ھے کہ وہ صدقہ کیا ھی نہ جائے بلکہ قول کو میٹھا رکھا جائے ،، اے ایمان والو اپنی نیکیاں احسان جتلا کر اور اذیت دے کر باطل مت کرو ،،
جو بہو سسرال پہ احسان نہیں کرتی کوئی نیکی نہیں کرتی بس مسکرا کر بات کر لیتی ھے وہ اس بہو سے ان کو زیادہ عزیز ھوتی ھے جو قربانیاں دیتی ھے مگر اپنی قربانیوں کے بوجھ تلے دب کر ڈیپریشن کا شکار ھو جاتی ھے اور ھر ایک کے گلے پڑتی پھرتی ھے ،، شوھر اگر بیوی کی طرف سے ھر ایک کے گلے نہیں پڑتا ،، تو اس کا مطلب یہ نہیں ھوتا کہ وہ بیوی کی قربانیوں سے آگاہ نہیں ،،،، دنیا میں ھر عمل کا نتیجہ نکلنے میں وقت لگتا ھے ، کن فیکون کا مالک بھی 9 ماہ میں انسان بناتا ھے ،، نیکی بھی پکنے ،پھل دینے اور میچور ھونے میں وقت لیتی ھے ،، خدا را اسے روز اکھاڑ کر دیکھا نہ کریں اس طرح وہ جڑ نہیں پکڑے گی ،،