بسم اللہ الرحمٰن الرحیم !
*وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ ءَايَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْءَانٍ غَيْرِ هَذَا أَوْ بَدِّلْهُ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِي نَفْسِي إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ ربی عذاب یومٍ عظیم …یونس آیہ 15
اور جب ان پر ھماری آیاتِ بینات پڑھی جاتی ھیں تو جو لوگ ھم سے ملاقات کی توقع نہیں رکھتے وہ کہتے ھیں کہ اس قرآن کے علاوہ کوئی چیز لاؤ یا اس میں ” تبدیلی کر دو ” کہہ دیجئے میرا یہ مقام و مرتبہ نہیں کہ میں اس کو خود سے تبدیل کر دوں ،میں تو صرف پیروی کرتا ھوں اس کی جو وحی کیا جاتا ھے میری طرف، میں ڈرتا ھوں ایک بڑے دن کے عذاب سے اگر نافرمانی کروں اپنے رب کی ،،،،،،،،،،،
( قرآن کو قرآن ھی تبدیل کرے گا ، وحی کو وحی ھی منسوخ کرے گی ،، کلام اللہ کو کلام اللہ ھی تبدیل کرے گا ،، کلام اللہ سے باھر کی کوئی چیز اس کو منسوخ و تبدیل نہیں کر سکتی ،، کلام رسول ﷺ سے قرآن کو منسوخ کرنا چاھے وہ قول متواتر ھو یا غیر متواتر،، رسول کی طرف سے رب کا تختہ الٹنا اور رب کو معزول کرنے کے مترادف ھے ،، اور یہ محال و ناممکن ھے ،،،،، ) رسول ﷺ بھی رب کے تابع فرمان ھوتے ھیں ان کی نجات بھی رب کی تابعداری میں ھوتی ھے وہ رب کے اقتدار میں شریک نہیں ھوتے ،بلکہ رب کے احکامات کے سب سے پہلے ماننے والے اور ان احکامات کو نافذ کرنے والے ھوتے ھیں ،نبی پاکﷺ نے جہاں بھی اللہ کے حکم سے تصرف فرمایا ھے اگرچہ وہ قرآن میں نازل نہ ھوا ھو مگر اس کا ثبوت خود قرآنِ حکیم میں موجود ھے ،، اللہ نے اس تصرف کو ریکارڈ کا حصہ بنایا ھے – یہ قرآن Disable to Editing ھے کیونکہ یہ یہان نہیں بلکہ اس کی اصل لوحِ محفوظ میں موجود ھے ،، وَإِنَّهُ فِي أُمّ الْكِتَاب لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيم } يَقُول تَعَالَى ذِكْره : وَإِنَّ هَذَا الْكِتَاب أَصْل الْكِتَاب الَّذِي مِنْهُ نَسَخَ هَذَا الْكِتَاب عِنْدنَا لَعَلِيٌّ ،،
انہ لقرآن کریم – فی کتابٍ مکنون -( الواقعہ )