جو مرد قسم کھاتے ھیں یا جو عورتیں اپنے شوھر کی طرف سے قسم کھاتی ھیں کہ ان کو اپنی بیوی کے سوا کوئی عورت اچھی نہیں لگتی ،، غلط فہمی میں مبتلا ھیں ، اور غلط بیانی سے کام لیتے ھیں ،، شاید مرد اپنی بیوی کو گولی دیتا ھے کہ اسے اس کے سوا کوئی عورت اچھی نہیں لگتی ، جبکہ اچھا لگنا کوئی جرم نہیں نہ گناہ ھے ،، سوال یہ ھے کہ اس اچھے لگنے کو آپ Utilize کیسے کرتے ھیں ،، نبئ کریمﷺ صحابہ کی مجلس میں بیٹھے ھیں اور مسجد کے احاطے سے گزر کر جانے والی ” جاریہ ” ھے غالباً لونڈی ھے کسی کی کیونکہ آزاد عورت تو پردے میں ھوتی تھی ، اللہ کے رسولﷺ کی نظر پڑی تو مرد جاگ گیا ، آپ نے صحابہؓ سے معذرت چاھی اور مجلس چھوڑ کر تشریف لے گئے – واپس تشریف لائے تو بالوں سے پانی ٹپک رھا تھا ،، فرمایا گزرنے والی نے جس چیز کو بھڑکایا تھا اس کا علاج گھر والوں کے پاس تھا ،، تم میں سے بھی کسی کے جذبات بھڑک اٹھیں تو اپنے گھر جائے کیونکہ اس کے گھر والوں کے پاس بھی وھی دوا ھے جو اس آگ لگانے والی کے پاس ھے ،، ملحدین اس حدیث کو بیان کر کے تمسخر اڑاتے ھیں اگر وہ دیانت دار ھوتے تو منافق نہ ھوتے تو اپنے آپ سے جھوٹ نہ بولتے ،، یہ ایک مرد کی فطرت کا بہترین بیان ھے جو نبئ کریمﷺ نے واضح کیا ھے ، اب جو مرد کہتا ھے کہ اسے کوئی عورت اچھی نہیں لگتی وہ نبئ کریم سے زیادہ متقی اور نیک ھونے کا دعویدار ھے ،، لوگ کسی کے چولہے سے آگ لے کر آتے تھے تو چولہا ھی جلاتے تھے ، گھر نہیں جلاتے تھے ، اس Stimulation کو جائز جگہ استعمال فرمایئے اور اجر پایئے ،، عورت کو بھی شوھر کا ایمان بچانے کے لئے تعاون کرنا چاھئے اور مرد کو اس تعاون پر شکرگزار بھی ھونا چاھئے اور اپنے رویئے سے بھی اور مادی طور پر بھی اس کا صلہ دینا چاھئے ،،
رہ گئ عورت تو اس کا بھی یہی حال ھے بلکہ اس سے بھی عجیب تر ھے ،، عورت میں تقابل کا مادہ کوٹ کوٹ کر بھرا ھوا ھے ، وہ اگر اپنے ھار ، انگوٹھی ،جوتے اور کپڑے دوسروں سے ملا کر دیکھتی ھے تو کیسے ممکن ھے کہ وہ شوھر کی خوبصورتی یا بدصورتی سے آگاہ نہ ھو ؟ اس کا اظہار نہ کرے مگر دل پہ اگر مرد کا بس نہیں تو عورت کا بھی نہیں ،،
ام المومنین حضرت زینبؓ بنت جحش جب زیدؓ بن حارثہ کے گھر تھیں تو انہوں نے دیکھا کہ زیدؓ ایک طویل قد کے آدمی کے ساتھ چلے آرھے ھیں ، حضرت زیدؓ قد کے چھوٹے تھے مگر ایک طویل آدمی کے ساتھ وہ بالکل بونے لگ رھے تھے ،، یہ وہ لمحہ تھا جب وہ حضرت زینبؓ کے دل سے اتر گئے اور انہوں نے ان سے صاف صاف طلاق کا مطالبہ کر دیا ،، اگر عورت ایک کم خوبصورت شخص کے ساتھ گزارہ کر رھی ھے تو یہ اس کا احسان ھے مرد پر اور اللہ کا فضل ھے اس عورت پر – مگر مرد کو اپنے آپ سے سچ بولنا چاھئے ، اور صورت کی کمی کو سیرت سے پورا کرنا چاھئے ،،
اب رہ گئ اگلی بات ،، جس طرح مرد کا تقاضا ھے کہ عورت اس کے لئے بناؤ سنگھار کرے تا کہ اس کے لطیف جذبات کی آبیاری ھو ، عورت اس سے 100 گنا زیادہ چاھتی ھے کہ اس کا مرد بندے کا پتر بن کر اس کے ساتھ چلے اور ھر گزرنے والی عورت کی نظر رشک سے اس کے شوھر کو دیکھے جس طرح اس کے کپڑوں اور زیور کو دیکھتی ھے ،لہذا مرد کو بھی بہترین لباس ،بہترین خوشبو کا اھتمام کرنا چاھئے نہ کہ گھر میں ” دال دھوبی ” بن کر رھنا چاھئے ،، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ھے کہ بن سنور کر رھا کرو، زینت اختیار کرو ، داڑھیوں کو سنوار کر رکھا کرو ،، یہود نے اپنے آپ کا خیال چھوڑ دیا تھا تو ان کی عورتیں فاسق ھو گئ تھیں ،،