اقبال نے گلہ کیا ھے کہ ؎
مسلماں میں خُوں باقی نہیں ھے !
محبت کا جۤنوں باقی نہیں ھے !
صفیں کج ، دل پریشاں ، سجدہ بے ذوق !
کہ جذبِ اندروں باقی نہیں ھے !
اگر آپ سجدے کا ذوق چھکنا چاھتے ھیں تو سجدہ مکمل طور پرڈاؤن لؤڈ ھونے دیجئے ،،
صرف سات چیزوں کو رب کے سامنے ٹیک دینا فرض ھے ،، یہ سات اعضاء ھیں سجدے کے جس طرح ایک انسان کے اعضاء ھوتے ھیں ،، یہ انسانی اعضاء ایک مرے ھوئے انسان کے ساتھ بھی ھوتے ھیں جب ھم اسے دفناتے ھیں یا جلاتے ھیں تو ان اعضاء سمیت دفناتے ھیں ، ، مجرد اعضاء کوئی چیز نہیں اگر اس انسان میں روح نہیں ، اسی طرح یہ سات اعضاء رب کے سامنے ٹکے ھوئے بھی ھوں تو یہ مردہ سجدہ اللہ پاک کے یہاں اسی طرح ڈسٹ بن میں ڈالا جا سکتا ھے جس طرح ھم ایک مردہ انسان کو سلامت اعضاء سمیت دفنا دیتے ھیں ،، سات اعضاء ٹیکنے کے بعد ،،،،،،، اس ھیئت میں روح تو پیدا ھونے دیں ،، سجدے کی روح انسان کا دل ھے ،، اللہ پاک نے کسی حکمت کے تحت ھی صرف سجدہ فرض کیا ھے ،، اگر سجدے میں روح آ گئ تو تسبیح اسی طرح چیخ کر بولے گی جس طرح زندہ بچہ پیدا ھوتے ھی چیخ پڑتا ھے ، اس کا واسطہ نئ دنیا سے پڑتا ھے ،، ھم سجدے سے زیادہ اھمیت تسبیح کو دیتے ھیں ابھی سر ٹکتا نہیں کہ تسبیح شروع ھو جاتی ھے اور ابھی تسبیح چل رھی ھوتی ھے کہ سر اٹھ جاتا ھے ،،،،،،،،،،،،،،
سات اعضاء کو زمین پر ٹیک دیجئے اور کم از کم تین سانسین نارمل انداز میں مگر لمبی لمبی لیں ،، اپنی آنکھیں بند کر لیں اور اپنے پاؤں ،گھٹنوں ،ھاتھوں اور سر کی ھئیت پہ غور فرمائیں کہ آپ اس وقت کس حال میں ھیں اور کس کے سامنے ھیں ،،،،،، تسبیح کو ابھی رھنے دیجئے کوئی جلدی نہیں ھے ، دل اور ماتھے کے ربط کو ملائیے ،، جس طرح ویلڈر دو گیسوں کو ملا کر نیلا شعلہ پیدا کرتا ھے ، پھر اسی سے کاٹتا بھی ھے اور اسی سے جوڑتا بھی ھے ،، دل کو تماشائی مت بنایئے ، فرعون کے جادوگروں کی طرح اسے بھی سجدے میں گرنے دیجئے ،،،
ھو مبارک تجھے سر جھکانا ، پھر بھی اتنی گزارش کروں گا !
دل جھکانا بھی لازم ھے زاھد، سر جھکانا ھی سجدہ نہیں ھے !
تسبیح میں ھماری عادت ھو چکی ھے کہ تین کے بعد سر فوراً اٹھ جاتا ھے ، یا اٹھنے کی ضد شروع کر دیتا ھے اور آپ اسے جبر سے دبائے بیٹھے ھوتے ھیں ،جبکہ بلا تسبیح عادت کا کوٹا پورا نہیں ھوتا ،، پہلے اپنا کام ھو لینے دیجئے تسبیح ادھر ھی ھے ،، آپ خود محسوس کریں گے کہ سجدے میں جان آ چکی ھے اور صرف سجدے کا شارٹ کٹ نہیں بنا بلکہ پوری فائل ڈاؤن لؤڈ ھو چکی ھے ،، یہ ایسی پر سرور کیفیت ھوتی ھے کہ کچھ بھی بولنے کو جی نہیں چاھتا ،، مجرد خاموشی اور اپنی یہ ہیئت آپ کو مزہ دے رھی ھوتی ھے ،، مزے میں منہ سے نکلے ” سبحان ربی الاعلی ” یہ آپ کی پہلی تسبح ، زندہ تسبیح ھے ،،، پھر چپ کر جایئے پھر جب سرور کی کیفیت میں نکلے سبحان ربی الاعلی ،، اب آپ اپنی مادری زبان میں اللہ کی تعریف بھی کر سکتے ھیں اور اس کے احسانات اور انعامات کا اعتراف بھی کر سکتے ھیں ، اپنی خطاؤں کا اقرار بھی کر سکتے ھیں ، وہ تمام مراحل اس کے سامنے دھرا سکتے ھیں جب کبھی اس نے آپ کو موت سے بچایا ، بیماری سے بچایا ، کسی نقصان سے بچایا ،، مزید کی دعا بھی کر سکتے ھیں ،، آپ دیکھیں گے کہ اب آنکھیں بھی سجدے میں شامل ھو گئ ھیں ،، ایسا سجدہ ھو تو 11 رکعت میں ساری رات گزر جاتی ھے ،، نبئ کریم ﷺ کا جتنا قیام ھوتا تھا اس کے برابر لمبا رکوع ھوتا تھا اور اسی کے برابر لمبا سجدہ ھوتا تھا ، سجدے کی دعائیں دیکھیں کیسی دلدوز ھیں ، کتنی عاجزی اور مسکینی ھے ان دعاؤں میں آپ عربی میں ایسی کیفیت پیدا نہیں کر سکتے ، آپ اپنی مادری زبان میں ھی یہ کیفیت پیدا کر سکتے ھیں ،، آپ سجدے میں ھوں مگر آپ کی روح اللہ کے سامنے ایڑیاں رگڑ رھی ھو ،،
ایک پک اپ ٹیکسی کرائے پہ لی تو ڈرائیور کے ساتھ تو پیسے طے تھے مگر اس کے ساتھ ایک کشمیری پہاڑیا قلی بھی تھا ، جس کے ساتھ کچھ طے نہیں ھوا تھا، اب اس کو خود عربی نہیں آتی تھی مگر ڈرائیور جو کہ داڑھی والا نوجوان تھا اس کو آتی تھی ،، مزدور نے ڈرائیور سے اپنی پہاڑی زبان میں کہا ” یرا صوفی عربی وچ چنگا بَلِدیانس ،، متاں دس درھم زیادہ دئ شوڑے ،، ( یار صوفی عربی میں خوب ایڑیاں رگڑنا شاید دس درھم زیادہ دے دے )
اب آپ اللہ کے سامنے رکھیں جو رکھنا ھے اور منظوری لے لیں ،یہ ون آن ون ملاقات ھے ،،
( نوٹ ) یہ عمل نوافل کے لئے ھے ،، فرض میں آپ امام کے تابع ھوتے ھیں ،لہذا وقت میسر نہیں ھوتا ،،