گرمئِ ” حسرت ناکام ” سے جل جاتے ہیں !
ہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں !
شمع جس آگ میں جلتی ہے نمائش کے لئے !
ہم اسی آگ میں "گمنام "سے جل جاتے ہیں !
خود نمائی تو نہیں شیوۂ اربابِ وفا !
جن کو جلنا ہو وہ آرام سے جل جاتے ہیں !
بچ نکلتے ہیں اگر آتشِ سیال سے ہم !
شعلۂ عارضِ گلفام سے جل جاتے ہیں !
جب بھی آتا ہے مرا نام "ترے نام "کے ساتھ !
جانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں !
٭٭٭