اللہ بھی مجبور لوگوں کی طرح بد دعائیں دیتا ھے ،مثلاً سورہ ابی لہب میں نبی کے چچا کو خوب بد دعائیں دی ھیں اور ھاتھ ٹوٹنے اور آگ میں جلنے کی ،، اور اس کی بیوی کو بھی رگڑا دے دیا ھے ،عورت کو بھی نہیں بخشا ،،،،،،
الجواب !
اللہ پاک نے ابولھب کی طرف سے نبئ کریم ﷺ کو کہے گئے جملے( تبت یداک ألھذا دعوتنا ) کا جواب اس طرح دیا ھے کہ تمہاری بد دعا تو صرف الفاظ پر مبنی فضول چیز ھے ،جب کہ ھم تمہارے لئے پیش گوئی کر رھے ھیں جو کہ سچی ھو گی ،، ھاتھ ٹوٹنا نسل کے ختم ھونے کی بد دعا کے طور پہ کہا جاتا ھے ،،
1- تیری نسل ختم ھو جائے گی ،تیرا کوئی نام لیوا نہیں رھے گا ،کوئی تجھ سے تعلق رکھنے پہ راضی نہ ھو گا ،،
2- تیرا مال تیرے کسی کام نہیں آئے گا ،اور تیری وجاھت تیرے کسی کام نہ آئے گی
3- تو جھنم کا ایندھن بنے گا
4- تیری بیوی جو ھر وقت آگ لگانے کو لکڑیاں ساتھ لئے پھرتی ھے ، یہ کنایہ ھے چغل خور کا جو جدھر جاتا ھے آگ لگاتا جاتا ھے ،ام جمیل میں یہ عادت انتہا درجے کی تھی ،، وہ گلے میں رسی کا پھندہ پڑنے سے ھلاک ھو گی ،،،،،
یہ چاروں پیش گوئیاں سچی ثابت ھو گئیں ،،
1- ابولھب کی نسل ختم ھو گئ ،،،،،،،،
2- وہ ایک ایسے نامعلوم موذی مرض میں مرا کہ جس کا علاج بھی نہ ھو سکا اور اس کے بدبو ایسی تھی کہ بیٹے اور چند لوگوں نے لکڑیوں سے دھکیل کر گڑھے میں پھینک کر مٹی ڈال کر جان چھڑائی ،،یوں نہ اس کی سرداری کام آئی نہ پیسہ
3- اگر وہ چاھتا کہ قرآن کو جھوٹا ثابت کرے تو یوں کر سکتا تھا کہ مسلمان ھو جاتا اور کہتا کہ دیکھو قرآن نے کیا پیش گوئی کی تھی اور میں مسلمان ھو کر جنت میں جا رھا ھوں ،،مگر اسی کفر کی حالت میں جان دے کر اس نے قرآن کی پیش گوئی کو سچ ثابت کر دیا ،،
4- اس کی بیوی ام جمیل واقعی میں لکڑیاں اٹھا کر لاتے ھوئے لکڑیوں کا گٹھا پیچھے کی جانب گر جانے کی وجہ سے گلے میں پھندہ لگنے سے ھلاک ھوئی ،، لکڑیوں کو گٹھے کو سر پہ رکھنے کے بعد ایک ایکسٹرا رسی ٹھوڑی کے نیچے سے نکال کر باندھی جاتی تھی جس سے گٹھڑی سر پہ خوب جم جاتی تھی اور ڈولتی نہیں تھی ،لکڑیاں اٹھانے والے آج بھی یہ تکنیک استعمال کرتے ھیں ،،
یوں یہ سورت جتنی پیش گویوں پہ مشتمل تھی وہ سب پوری ھوئیں ،یہ کوئی کوسنے نہیں تھے جو کہ ابولہب کو دیئے گئے تھے ، بلکہ اس کا مستقبل تھا جو اس کو پیشگی بتا دیا گیا تھا ،، جس نے جہاں بھی نبی کریمﷺ کو گالی دی یا شان میں گستاخی کی قرآن میں اللہ پاک نے حضور ﷺ کے دفاع میں جو کہا وہ پورا ھو کر رھا ،،