FRAGILE !
PLEASE HANDLE WITH CARE
عورت نامہ !
عورت جس گھر سے آتی ھے وھاں ایک ماں ھوتی ھے جو اس کی غلطیوں کو چھپاتی ھے ، بڑی کو چھوٹا کر کے دکھاتی ھے ،، خود بیمار بھی ھو تو گھسٹ گھسٹ کر کام کرتی رھتی ھے بیٹی کو کچھ نہیں کرنے دیتی کہ بیچاری پڑھائی کر رھی ھے ، آج کل پڑھائی بڑی ٹف ھے ،بیچاری ھر وقت پڑھائی مین لگی رھتی ھے ،،چاھے بیٹی ھر وقت فیس بک پہ ھی بیٹھی رھے مگر ماں خود آگے بڑھ کر اس کے لئے عذر تراشتی ھے اور خود ھی قبول بھی کر لیتی ھے ،،،،،،،،،،،،،،، اسے ساس اور سسرال کا کوئی تجربہ نہیں ھوتا وہ سمجھتی ھے کہ ایک ماں کے پاس سے دوسری ماں کے پاس منتقل ھو رھی ھے ،،،،،،،،،،، مگر یہ شوھر کی ماں ھے جو اکثر و بیشتر ڈھونڈ ڈھونڈ کر غلطیاں تلاش کرتی ،، چھوٹی ملے تو بڑی بنا لیتی ھے اور پھر محلے میں ڈھنڈورہ بھی پیٹ دیتی ھے ،، ماؤں کو اپنی بچیوں کو اس صورتحال کے لئے تیار کر کے بھیجنا پڑے گا کہ ، اگلے گھر میں غلطی کی گنجائش بہت کم ھوتی ھے ، اسے آپ کی لمبی نماز سے کچھ لینا دینا نہیں انہیں وقت پہ کھانا چاھئے ،گھر سجا سجایا اور کچن صاف چاھیئے ،، کہے بغیر یہ کام اپنی ڈیوٹی سمجھ کر کرنے چاھئیں یہ مت سمجھیں کہ میکے کی طرح میں نہیں کرونگی تو امی کر دے گی ،، اگلے گھر دیر یا سویر آپ نے ھی کرنا لہذا سویرے سویرے ھی کر لینا چاھئے ، شوھر آپ کا ساتھی ھے مگر سینئر ھے ،، سینئر کے ساتھ اختلاف بھی ھو تو جونیئر کی طرح ھی کیا جاتا ھے ،، آپ ایک ادارے میں ملازم ھوں اور آپ کے سینئر سے غلطی بھی ھو جائے تو اس سینئر کو غلطی سے آگاہ کرنے کا ایک طریقہ کار ھوتا ھے ، آپ کا کام غلطی پوائنٹ آؤٹ کرنا ھے منوانا نہیں ھے کہ وہ آپ کو لکھ کر دے کہ واقعی مجھ سے غلطی ھوئی ھے ،، شوھر گھر دیر سے بھی آئے تو اس کی غلطی پہ اس سے دودھ والے یا پانی دینے والے ماشکی کی طرح باز پرس اور جرح کرنا گھر کو برباد کر دیتا ھے ،،، اسے یہ کہنے کی بجائے کہ کہاں مر گئے تھے ،، یہ بھی کہا جا سکتا ھے کہ جب تک آپ گھر سے باھر رھتے ھیں میرا دل مٹھی میں بند رھتا ھے کہ اللہ خیر کرے کوئی حادثہ نہ ھو گیا ھو ،آپ پلیز مجھے ایک میسج ھی کر دیا کریں وغیرہ وغیرہ ،، خون کے رشتے کبھی نہیں چھوٹتے وقتی ناراضیاں ھو بھی جائیں تو کبھی نہ کبھی صلح ضرور ھو جاتی ھے ،یہ رشتے اس سکے کی طرح ھوتے ھیں جو گندی نالی میں گر بھی جائے تو جب بھی نکلے اس کی قیمت میں کوئی کمی واقع نہیں ھوتی ،،یا اس نوٹ کی طرح ھوتے ھیں جو پھٹ بھی جائے تو جب جڑے گا پوری قیمت پہ چلے گا ،، اس لئے بیوی شوھر کی بہن بھائیوں سے ناراضی کو حتمی سمجھ کر بغلیں نہ بجایا کرے ،صرف ماں کی بیماری ھی ان سب کو پکڑ کر گلے لگا دے گی ،شوھر بہن بھائیوں سے ناراض ھو بھی جائے تو بیوی کو اسے درگزر کا مشورہ ھی دینا چاھئے تا کہ کل کلاں وہ راضی ھوں تو آپ کو دکھ بھی نہ ھو اور آپ بدنام بھی نہ ھوں ،،،،،،، ایک بات پلو سے باندھ لیں، کہ سب سے نازک رشتہ میاں بیوی کا ھے جس کے ٹوٹنے کا امکان ھر عمر میں موجود ھے ، یہ چند لفظوں کا رشتہ ھے ،اس کی نزاکت کو مدِ نظر رکھ کر ھی اس کو ڈیل کرنا چاھیئے ، یہ جتنا قیمتی ھے ویسا ھی نازک بھی ھے ،،