پیدائش یعنی نسل آگے چلانے کے مختلف طریقے مخلوق میں پائے جاتے ھیں !
اول نر اور مادہ سے تخلیق ،، دوم انڈے سے تخلیق ،،، سوم بیج سے تخلیق اور چہارم ٹہنی کاٹ کر زمین میں دبا کر پیوند کاری سے تخلیق جیسا کہ نیم کے درخت اور گنے کو دبا کر پیدا کیا جاتا ھے !
مگر ان سب طریقوں میں ایک بات جو مشترک ھوتی ھے وہ ان کا ھم جنس ھونا اور ھم کفو ھونا ھے،، متعلقہ درخت یا جانور یا انسان ھی کی نسل آگے چلتی ھے،، نئ تخلیق توالد ھوتی ھے اور اپنے والد سے مشابہ ھوتی ھے اور اس کے جیسی انہی صفات کی حامل ھوتی ھے !
کہا یہ جا رھا ھے کہ بدن کے لحاظ سے تو آدم علیہ السلام ھم سب کے جسمانی باپ ھیں مگر روح کے لحاظ سے نبی کریمﷺ آدم اور نسل آدم کے باپ ھیں،، گویا حضور آدم علیہ السلام کے بدن کے لحاظ سے تو بیٹے ھیں مگر روح کے لحاظ سے آدم علیہ السلام کے ابا ھیں،، ایک تو یہ معمہ ھوا !
اگلا معمہ یہ ھے کہ حضورﷺ کی روح اصل میں اللہ کے نور سے پیدا کی گئ ھے،جسے ذاتِ احدیت کے پرتو سے پیدا کیا گیا ھے،، اور آدم علیہ السلام سمیت باقی سب کی روحیں پھر حضور ﷺ کی روح سے پیدا کی گئ ھیں،، اگر اللہ کے نور کو کاٹ کر نبی ﷺکی روح کی قلم لگائی گئ،یعنی حضور ﷺ کی روح کی تخیلق کی گئ ھے اور تو حضورﷺ بلا مبالغہ اللہ کے ھم جنس ،ھم کفو اور خدائی صفات کے حامل قرار پائے ،، مگر اگلا مسئلہ یہ ھے کہ قدیم سے فعل تو حادث ھوتا ھے،،مگر قدیم کا نور کاٹ کر ممکن اور حادث کیسے پیدا کر لیا گیا؟ بات وھی ھے جو شاعر کہتا ھے کہ ”
جــو مستـــوئ عـــرش تھا خـــدا ھـــو کــــر !
اُتـــــر پــڑا مـــدینے میں مصطفـــی ھــو کــر !
گڑ کی مثال دی گئ ھے کہ ،جس طرح ایک ھی شیرے میں سے پہلے گڑ کی ایک سفید قسم یعنی لائلپوری گڑ،، پھر اسی شیرے کو مزید گرم کر کے تھوڑا کالا یعنی پشاوری گڑ ،، پھر باقی ماندہ شیرے کو مزید گرم کر کے تارکول نما جانوروں کو کھلانے والا گڑ بنایا جاتا ھے،، اسی طرح روحِ محمدی سے پہلے سفید روحیں یعنی انبیاء کی روحیں،، پھر پشاوری روحیں یعنی مسلمان روحیں اور آخر میں مزید گرم کر کے راجیو گاندھی ،جواھر لال نہرو اور چرچل ،ھٹلر کی روحیں کشید کی گئیں ! پہلا سوال یہ کہ گڑ کی جتنی قسمیں ھوں ،وہ ایک ھی شیرے کی اولاد اور ھم کفو ھیں !
دوسرا سوال یہ پیدا ھوا کہ جب کافروں کی روحیں پہلے دن سے کالی سیاہ میل سے بھری کشید کی گئ تھیں تو ان سے یہ تقاضا کیسے کیا جا سکتا تھا کہ جا کر دنیا سے ولائتی چینی کی طرح سفید ھو کر آؤ؟ کیا یہ ظلم نہیں ؟ کہ اللہ کو پتہ ھے کہ سیاھی سے کشید کردہ تارکول نما ان روحوں کا باپ بھی سفید نہیں ھو سکتا پھر وہ ان سے سفید ھونے کا نہ صرف تقاضہ کرتا ھے بلکہ سفید ھونے کے لئے 60 یا 70 سال عمر بھی دیتا اور اور پیچھے اپنے نبی بھی بھیجتا ھے،،یار اللہ جیسی عظیم ھستی کو بندے کو مارنے کے لئے سیاست کرنے کی کیا ضرورت ھے ؟ سیاست تو کمزور کرتا ھے !
گویا سارے امتحانی پروسیس اور اللہ کی حکمتوں اور نبیوں کی تبلیغ کا ستیا ناس کر کے رکھ دیا ھے اس کولا ویری فلسفے نے،،کتنی سادہ بات کو ایچی میچی بنا دیا گیا ھے اور کتنے سادہ دین کو چیستاں بنا دیا گیا ھے ! کسی نے سچ کہا تھا کہ ” میراثی کا بچہ روتا بھی سُــــــر کے ساتھ ھے،،
کل میں آپ کو بتاؤں گا کہ ھندوؤں میں یہی عقیدہ کس شان سے موجود ھے،بغیر کسی کومے اور فل اسٹاپ کے فرق کے،، لگتا ھے ھمارے بزرگوں نے ھندو دیو مالا کے نیچے کاربن پیپر رکھ کر یہ تھیوری کاپی کی ھے،،کہ پہلے بھگوان نے فلاں دیوتا کو پیدا کیا،،پھر اس دیوتا نے اپنی فلاں چیز سے فلاں دیوتا بنایا اور پھر پوری کائنات اس دیوتا نے بنائی