ایک ھوتی ھے مستقل عمارت جس کا باقاعدہ نقشہ ھوتا ھے ،اور پورا اسٹرکچر ھوتا ھے جو ستونوں پر کھڑا ھوتا ھے ،جن کے نیچے نہایت مضبوط بنیاد ” فاؤنڈیشن ” ھوتی ھے ،،،
اس کے بعد وہ عمارت کرائے پر دی جاتی ھے ،، اگر اسپتال اس کو کرائے پر لیتا ھے تو وہ اس میں اندر کچی مگر دیدہ زیب پارٹیشن کرتا ھے ،ٹریٹمنٹ روم ،فرسٹ ایڈ روم ، ایکسرے سیکشن ،، میڈیکل آفیسر، لیبارٹری وغیرہ کے بورڈ لگائے جاتے ھیں ،،
اس کے بعد وہ عمارت اسکول کرائے پر لیتا ھے وہ پہلا پورا انتظام اٹھا پھینکتا ھے اور اپنی ضرورت کی پارٹیشن کرتا ھے ، کے جے 1 کجے 2 ، گریڈ 1 اور گریڈ 2 ،، ھیڈ ماسٹر ،پرنسپل ، وائس پرنسپل ،، ڈے روم ، لائبریری کے بورڈ سج جاتے ھیں ،،
باھر سے اصل عمارت وھی ھے ، اس کے وجود کی ضروریات وھی پلرز وھی فاؤنڈیش وھی کنکریٹ کی چھت ،، مستقل دیواریں ،،
اسلام اصل عمارت ھے ، وہ آج بھی انہی بنیادوں پر کھڑا ھے جن پر محمد رسول اللہ ﷺ اس کو کھڑا کر کے گئے تھے ،، بنی الاسلام علی خمس ،،، اسلام کی عمارت پانچ ستونوں پر کھڑی ھے ، جس میں فاؤنڈیشن ایمان ھے اور ستون” نماز، روزہ ، زکوہ اور حج ھیں اس کو اسلام کہا جاتا ھے اور اسی پیمانے پر ناپ کر قیامت میں مسلمانی طے کی جائے گی ،،
فقہیں ساری وقتی پارٹیشنز ھیں جو ھمارے اسلاف نے اپنے ماحول اور سماجی ضرورتوں کے تحت طے کی تھیں ،،، مسئلہ وھاں پیدا ھوتا ھے اسکول کی پارٹیشن میں اسپتال اور اسپتال کی پارٹیشن یں اسکول گھسانے کی کوشش کی جاتی ھے ،، 6 ملی پلائی وڈ کی وقتی دیواریں آج اصلی اسلام سمجھی جا رھی ھیں اور اسلام کی بنیادوں کے ساتھ اپنے اپنے مسالک کے تعصب کی بارودی سرنگیں بچھا دی گئ ھیں ،، اگر تم ھمارے اسٹرکچر میں گزارہ نہیں کر سکتے تو پھر تم مسلمان نہیں ھو ،، جب تک یہ اسٹرکچر اور ھمارے مسالک ھمارے لئے پہلی ترجیح ھے اسلام ھمیشہ پیچھے رھے گا ، جس دن اسلام اور مسلمان ھماری پہلی ترجیح بن گئے اس دن سے اسلام کا عروج شروع ھو گا اور مسلمانوں میں وہ محبت دوبارہ پیدا ھو جائے گی جو معمولی اختلافات کو کالعدم کر دے گی ،،
قاری محمد حنیف ڈار بقلم خود