پاکستان کے وجود کے ظہور پذیر ھونے اور ھند کے بٹوارے سے متصل پہلے لاھور سے شائع ھونے والے ایک اخبار ” پرکاش ” نے سُرخی جما دی کہ مسلمان سارے کافر ھیں ،، مسلمانوں اور ھندوؤں میں پہلے سے موجود ٹینشن لاوا بن کر لاھور کی سڑکوں پہ بہہ نکلی ،، ھنگامے شروع ھو گئے ،پرکاش چند کے پرنٹنگ پریس کو بچانے کے لئے پولیس تعینات کر دی گئ اور پرکاش کے خلاف دو مقدمے بطور مالک اور ایڈیٹر درج کر کے اسے گرفتار کر لیا گیا ،، ضمانت کی درخواست کی سماعت پر ،، جج نے پرکاش سے پوچھا کہ کیا یہ سرخی اور خبر آپ کے علم میں نشر کی گئ ھے ؟
پرکاش نے کہا کہ جناب میں اخبار کا مالک بھی ھوں اور ایڈیٹر بھی ،، میرے علم کے بغیر یہ خبر کیسے نشر ھو سکتی ھے ؟ ،،مجھ سے یہ سوال کریں کہ میں نے یہ سرخی کیوں لگائی ھے ،،
جنابِ عالی !
میں رات بھر کام کر کے تھکا مارا صبح گھر واپس جاتا ھوں تو میرے گھر کی دائیں مسجد والا امام مجھے چین سے سونے نہیں دیتا ، وہ امام فلاں ابن فلاں اپنی سریلی آواز میں مجھے یہ بتاتا ھے کہ میرے گھر کے بائیں طرف والی مسجد والے مسلمان کافر ھیں ،،، اور اس کے ثبوت بھی نقد فراھم کرتا ھے ،،، جبکہ شام کو گھر سے نکلتا ھوں تو میری بائیں طرف والی مسجد کا خطیب دلائل کے ساتھ ثابت کرتا ھے کہ دائیں مسجد والے کافر اور مشرک ھیں ،، ان کے دلائل سن سن کر میں اسی نتیجے پر پہنچا ھوں کہ یہ دونوں اور ان دونوں کے پیرو،، سب کافر ھیں ! عدالت اگلی پیشی پر دونوں خطیبوں کو طلب کر کے ان سے ایک دوسرے کے کفر کے دلائل سن سکتی ھے ،،
پرکاش کی ضمانت منظور کر کے ان خطیبوں کے سمن جاری کر دیئے گئے ،،مگر مسلمانوں کے وکلاء نے مقدمے کے اخراج کی درخواست دے دی جسے عدالت نے بخوشی منظور کر لیا یوں پرکاش کے خلاف مقدمہ خارج ھو گیا !