ھمارے مولوی صاحب نے جن کو ھم بیر چننے میں ھمیشہ ھرا دیتے تھے ، ہمیں بس اپنے ایک ھی فتوے سے چت کر دیا ،،جمعے کے خطبے میں بیان کیا کہ یہ جو ظلم تم لوگ بیریوں سے بیر توڑ کر کرتے ھو اس کا حساب تم کو حشر میں دینا ھو گا ، ان کو بھی اتنا ھی درد ھوتا ھے جتنا کسی انسان کو پتھر مارا جائے یا اس کے بال کھینچ کر نکالے جائیں ،، اگلے جہان تمہیں بیریاں بنایا جائے گا اور بیریوں کو انسان بنایا جائے گا جو تمہارے بال کھینچ کر نکالیں گی ،، ھمیں تو ساری رات اپنے اوپر بیریاں چڑھی بال کھینچتی نظر آتی رھیں ،بس اگلے دن سے ھم نے پتھر مارنے بھی چھوڑ دیئے اور کھینچ کر بیر توڑنا بھی چھوڑ دیا ،جس دن تیز طوفان چلتا اس دن ھم صبح جا کر گرے ھوئے اٹھا لیتے، پھر ھم نے ایک دن صبح سائیکل پہ اسکول جاتے ھوئے مولوی صاحب کو کمان کی طرح کھنچ کھنچ کر پتھر مارتے دیکھا تو ھمارا تراہ نکل گیا ،، سائیکل بنۜے پہ کھڑی کر کے پاس جا کر پوچھا ،، کیا ھوا تیرا وعدہ ؟ وہ قسم وہ ارادہ ؟؟ بولے حلال چیزیں نہ کھاؤ تو قیامت کے دن اللہ سے فریاد کریں گی کہ آپ نے حلال کیا تھا اور صوفی نے حرام کر دیا تھا !
ھماری ایک کزن تھیں جو ھم سے کوئی چار سال بڑی تھیں ،، 1971 کی بات ھے جب بھی کوئی چیز ھمیں ملتی تو وہ فوراً آئستہ سے کہتیں کہ دادی کہہ رھی تھیں آج کل جاسوس آئے ھوئے ھیں اگر کوئی چیز ملے تو مت اٹھانا ،، ھم وہ چیز ڈر کی وجہ سے جھٹ ادھر ھی پھینک دیتے، اور وہ اگلے بنۜے سے گھوم کر آتیں اور چپکے سے اٹھا لیتیں ،، بہت ساری چیزیں جن سے عوام کو استفادے سے روکا جاتا ھے ،،ھم مولوی چپکے سے کر بھی لیتے ھیں کیونکہ ھر محکمے کے ملازمین کو کچھ سہولیات حاصل ھوتی ھیں ،جیسے بجلی کے محکمے کے ملازمین کو بل ،، فون والوں کو فون اور ایئر لائن والوں کو ٹکٹ اور ریلوے والوں کو بھی ،، یہ سہولت عوام کو ھر گز نہیں دی جا سکتی.