وسوسوں کی فیکٹری بننا ہے یا اسپتال ؟
فیصلہ آپ کا اپنا ہے ـ
شاھد احسن ،، ملک قاسم کے فرزند ھیں ،یہ وھی ملک قاسم ھیں جن کے نام پر مسلم لیگ قاسم یعنی مسلم لیگ قاف بنی تھی ،، شاھد احسن یو اے ای کی ائیرفورس میں بطور پائیلٹ سروس کر رھے تھے شکلاً سولہ آنے کلین شیو تھے ،، وہ میرے دوست کیپٹن شکیل صاحب کے دوست تھے لہذا ملاقاتیں رھتی تھیں،، آئستہ آئستہ ان کا رویہ اسلام کے بارے میں کافی جارحانہ ھوتا جا رھا تھا ،، وہ ھر ھفتے ایک لسٹ بنا کر لے آتے جس میں اسلام کو چارج شیٹ کیا جاتا ،، میں کچھ مطمئن کرتا تو انہیں اس پہ بھی جھنجھلاھٹ ھوتی کہ یار میں ھفتہ لگا کر اتنی محنت سے چارج شیٹ تیار کرتا ھوں اور آپ ہنستے ہنستے سب لپیٹ دیتے ھیں ،، ایک دن وہ نئی ایف آئی آر لے کر آئے تو میرا فیوز اُڑ گیا ،،،،،
پوچھا شاھد صاحب کیا آپ یہ سمجھتے ھیں کہ میری آسمان والے کے ساتھ کوئی رشتے داری ھے ؟
وہ جیسا آپ کا خدا ھے ویسا ھی میرا بھی خدا ھے ،، جیسے آپ مسلمان ھیں ویسا ھی میں بھی مسلمان ھوں ،، آپ مجھ سے زیادہ ذھین ھیں اور سوالات کی ایک فیکٹری سر میں لگائے پھرتے ھیں ،، جو فیکٹری آپ نے شیطان کو کرائے پہ دے رکھی ھے ، اس میں سے ایک آدھ مشین اللہ کے لئے بھی وقف کر دیں جو ان وسوسوں کے جواب تیار کرے،جو آپ کے ذھن میں شیطان پیدا کرتا ھے ،، وہ نرسری جہاں شیطان اپنے کانٹے اگاتا ھے وھاں ایک آدھ کیاری اللہ کے لئے بھی وقف کر دیں جہاں ایمان و یقین کے پھول لہلہائیں ،، کبھی غور فرمایا ھے کہ آخر مجھ میں وہ کونسی چیز ھے جو آپ کو کھینچ کر میرے پاس لاتی ھے ؟ جو مجھ میں ھے مگر آپ میں نہیں ھے ؟؟
مجھ میں اللہ کی ذاتِ اقدس پر اندھا اعتقاد ھے میں اس اعتماد و یقین کو مرکز بنا کر وسوسے کو دور کرنے کی کوشش کرتا ھوں ،، آپ وسوسے کو مرکز بنا کر خدا کو ٹھیک کرنے کی کوشش فرماتے ھیں ،، جب بھی کوئی دائرہ کھینچا جاتا ھے تو سب سے پہلے اس کے مرکز کا تعین کر کے پرکار کا ایک سرا اس پر رکھا جاتا ھے تو دائرہ ٹھیک بنتا ھے ،،
آپ کا ذھن صرف وسوسے بنانے کی مشین بن گیا ھے ،، آپ خود اپنے ذھن میں اس کے جوابات بھی تیار کریں ،، یوں وسوسوں کی اسپیس کم ھوتی چلی جائے گی ، کچھ نہ کچھ رقبہ تو جوابات کی فیکلٹی بھی قابو کرے گی ناں ؟ باھر سے آپ کا اطمینان ممکن نہیں ھے ، اندر سے اٹھنے والے سوال کا جواب بھی اندر سے آنا چاھئے ،، اپنے رب پر اپنے ایمان کو مضبوط کریں اور اس ایمان کو بنیاد بنا کر اسلام کے ھمدرد بن کر سوچیں گے تو اللہ پاک گتھی سلجھانے کے لئے دھاگے کا سرا آپ کو پکڑا دے گا ،، یہ وسوسے جو آپ کو آج بڑے آدم خور اژدھے نظر آتے ھیں ایمان کے احیاء کے بعد آپ کو کیچوے نظر آئیں گے ،، آپ اسلام پہ ھمدردانہ رویہ اختیار کریں گے تو آپ کے 90٪ وسوسے اس روئیے کی بنیاد پر ھی ختم ھو جائیں گے ،، میں یہ چاھتا ھوں کہ میں یہ پیپر آپ سے ھی حل کرواؤں اور آپ آئندہ مجھے ملیں تو ان سوالوں میں سے کچھ کے جوابات تو لے کر آئیں ،، آپ اپنے آپ کو اسلام کا سپاھی سمجھیں ،، اسلام پر حملہ آور شخص نہ سمجھیں جو اس تلاش میں رھتا ھے کہ کوئی آئے میرے سامنے اسلام کا دفاع کرنے والا پھر دیکھوں اسے ،،
شاھد احسن صاحب تشریف لے گئے اور پھر مجھے کافی عرصہ نظر نہ آئے ،،
ایک دن مغرب کی نماز کے بعد ایک بابا جی تشریف لائے ما شاء اللہ سفید براق داڑھی جو مشت سے بھی زیادہ تھی اور گھنی ھونے کی وجہ سے بابا جی کی چھاتی کو ڈھانپے ھوئے تھی کہنے لگے کہ سر آپ نے مجھے پہچانا ؟
میرا تراہ نکل گیا ،، آواز شاھد احسن کی تھی جو داڑھی مونچھ چَٹ کلین شیو تھا ، جبکہ یہ آواز بابا جی کے منہ سے نکل رھی تھی ،،،،،، آپ شاھد احسن ھیں ؟ میں نے انہیں سر سے پاؤں تک گھورتے ھوئے سوال کیا ،، اور ان کا ھاتھ پکڑ کر میں انہیں مجلس میں لے گیا ،، حال احوال پوچھا تو گویا ھوئے کہ قاری صاحب آپ نے اس دن پرانے شاھد احسن کو مار کر بھیجا تھا ،، میں نے آپ کے مشورے کے مطابق خود ھی ان وسوسوں کے جوابات ڈھونڈنے کی کوشش کی ڈھیر ساری کتابیں خریدیں اور الحمد للہ آج میں کہہ سکتا ھوں کہ نہ صرف میرے اندر وسوسوں کی فیکٹری ختم ھو گئ ھے بلکہ اللہ پاک نے میرے اندر وسوسوں کے خلاف پورا اسپتال کھول دیا ھے ، میں نے پاکستان میں لاکھوں روپے سے لائبریری تیار کی ھے جس میں ھر قسم کی تفاسیر اور دیگر کتب موجود ھیں ، میری ڈیپوٹیشن ختم ھو گئ ھے ،میں کل واپس جا رھا تھا تو سوچا قاری صاحب کو مل کر شکریہ ادا کرتا جاؤں ،،
میری ان دوستوں سے گزارش ھے کہ وہ وسوسوں سے پریشان نہ ھوا کریں ،، اللہ پہ ھمالیہ جیسا ایمان و یقین رکھیں ،، کوئی وسوسہ آپ سے آپ کے خدا کو چھین نہیں سکتا جب تک کہ آپ خود اسے چھوڑنے کا بہانہ نہ ڈھونڈتے پھریں ،، مسئلہ سوال کے ساتھ نہیں مسئلہ آپ کے اپنے ساتھ ھے ،، یقین کا اینٹی وائرس انسٹال کریں ،،،
علم الکلام کا امام ،،،،، امام رازی جس نے قرآن کی عقلی بنیاد پر تفسیر لکھی ،، مرتے دم سارے علم کو ایک طرف رکھ کر کہتا ھے ،،،،، میں اپنے رب پر ایمان لایا نیساپور کی سوت کاتنے والی بوڑھی عورتوں کی طرح اور اسی ایمان پر جان دیتا ھوں ،،،،،،،،،
قاری حنیف ڈار ـ