دنیا کے جدید ترین اور ترقی یافتہ ممالک میں بھی ایسا تصور تک نہیں کیا جا سکتا کہ ٹی وی چینل پر ٹروپس کی تعداد اور لوکیشن دکھائی جائے یا بتائی جائے ، ھائی ویلیو ٹارگٹ کی لوکیشن بتانا کہ فلاں قیدی فلاں جیل میں ھے ، وھاں اتنی تعداد میں گارڈ لگی ھے ، فلاں قیدی کو فلاں جیل میں منتقل کیا جا رھا ھے ،، یہ کیا وتیرہ ھے ؟ اپنی ریٹنگ کے لئے ملک کی تقدیر سے کھیلنا کہاں کی صحافت ھے ؟ مرتے قیدیوں کے ڈائیلاگز تک سنانا کہاں کی آزادی ھے ؟ ملکی سلامتی کے ادارے بھنگ پی کر سوئے ھوئے ھیں ؟ کسی پر کوئی گرفت نہیں ، کسی سے کوئی پرسش نہیں ، کسی کی سرزنش نہیں ،، ملکی صورتحال خراب کرنے میں اس نام نہاد ازاد میڈیا کا 70٪ ھاتھ ھے – یہ آگ بھی لگاتے ھیں اور پیٹرول بھی ڈالتے ھیں ، اگر خود ان میں عقل نہیں تو قانون کو حرکت میں آنا چاھئے ، اور وہ جو اپنے منور ظریف صاحب عرف پرویز رشید صاحب ھیں وہ اپنی منسٹری کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دیں ،،