رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قیامت تک ہر ماحول اور ہر کلچر کے رسول ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت میں کوئی ایسی بات نہیں جو قیامت تک کسی کلچر کے لئے نامانوس و مکروہ ہو اور اس زمانے کے لوگ حشر کی عدالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی عمل پیش کر کے کہیں کہ اس عمل کی وجہ سے ہمیں اللہ کے رسول سے کراہت ہوگئی جو مانع ایمان بن گئ۔ اسی لئے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوہ صفا پر سب سے پہلا سوال اپنی سیرت کے بارے میں کیا تھا کہ تم نے مجھے کیسا پایا؟اسی لئے اللہ تعالیٰ نے موسیٰ اور ہارون علیہما السلام کو ایک خدائی کے دعویدار سے بھی نرمی سے بات کرنے کا حکم دیا تھا تا کہ اس کے کفر کو کوئی جواز نہ مل سکے کہ ان لوگوں نے اپنے رویئے سے مجھے مشتعل کر دیا تھا۔جس کی وجہ سے میں بروقت ایمان نہ لا سکا۔ یہی جواز قیامت کے دن موجودہ زمانے کے غیر مسلم اللہ پاک کی عدالت میں پیش کریں گے کہ آپ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اتنے غیر معقول قصے منسوب تھے کہ جن کو سن کر ہم قلبی طور پر ان سے دور ہوگئے تھے۔رام سے منسوب تقریبآ تمام قصے کہانیاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر دی گئی ہیں جن کا بیان کرنا بھی مشکل ہے،مسلمان بس چند ایک روایتیں ہی ساٹھ سال تک منبر سے بار بار سنتے رہتے ہیں،اور سمجھتے ہیں کہ بس یہی حدیثیں ہیں اور باقی بھی ایسی ہونگی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خانگی زندگی کی ایسی ایسی باتیں لکھی گئی ہیں کہ سمجھ نہیں لگتی ان ظالم راویوں کو یہ باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائی تھیں یا امہات المومنین سلام اللہ علیھن نے بتائی تھیں۔ ؟؟
قاری حنیف ڈار