اگر آپ نے کسی کو کورونا وائرس سے بچنے کی دعا بتائی ہے، اور اس کو پڑھنے کے باوجود اس کو کورونا ہو گیا ہے تو اس کو بتا دیجئے کہ ترمذی کے راوی نے جھوٹ بولا ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں ۔
الحمد للہ الذی عافانی مما ابتلاک بہ، و فضلنی علی کثیر ممن خلق تفضیلا ۔
اس قسم کی فوری اثر دکھانے کے دعوے کے ساتھ پیش کی گئ دعاؤں کے بےاثر نکلنے کے نتیجے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر سوال کھڑے ہو جاتے ہیں۔جس طرح ہم مرزے کی پیشگوئیوں کے جھوٹ ثابت ہونے پر اسکے ماننے والوں کے منہ میں انگلیاں دیتے ہیں۔
بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمہ شیء فی الارض ولا فی السماء و ھو السمیع البصیر۔
اگر کوئی یہ دعا پڑھ کر زہر بھی کھا لے تو اثر نہیں کرتا , اس کے ساتھ ایک جرنیل کا قصہ بھی نتھی کیا جاتا ہے کہ جس کو دشمن نے زہر دیا اور بس پسینہ نکل کر رہ گیا ،نہ عمر فاروق کو کچھ ہوا نہ خالد بن ولید کو۔
اب اگر کوئی آزمانے کے لئے خود آپ کو ہی یہ دعا پڑھ کر گندم میں رکھنے والی گولیاں کھانے کا چیلنج کرے اور آپ دم دبا کر بھاگ نکلیں تو کہنا دروغ بر گردن راوی ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بندہ مؤمن کو دعاؤں کے ذریعے اپنے رب کے ساتھ جڑے رہنا چاہئے۔ اور اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہترین دعائیں سکھائی ہیں جن کے الفاظ نہ صرف بندہ مومن کا دل ایمان بااللہ سے بھر دیتی ہیں، بلکہ نفسیاتی طور پر بھی مومن کو مضبوط رکھتی ہیں۔
لیکن ایسی ڈعائیں سکھاتے پھرنا یا شیئر کرتے پھرنا کہ جن کا فوری اثر ثابت نہ ہو سکے یا الٹا اثر ہو تو اس کا نتیجہ ایمان لیوا بھی ہوتا ہے۔ مفتی نعیم صاحب اور دیگر کورونا زدہ علماء جن میں مولانا طارق جمیل صاحب بھی شامل ہیں کیا یہ لوگ اس دعا سے غافل تھے؟ یا اس دعا کو پڑھتے نہ تھے؟ اس کے باوجود وہ کورونا میں مبتلا ہو گئے لہذا” دروغ بر گردن راوی "