جب تک آپ اپنے ماضی کے استعماری فتاویٰ کو اپنا ریفرینس بنائیں گے تب تک انارکی رہ رہ کر پھوٹتی رہے گی، جب ہم سوپر پاور تھے اور کوئی ہمارا سامنا نہیں کر سکتا تھا،تو جو ہمارے جی میں آیا فتویٰ دیا ،جو جیسا جی میں آیا وہ دین کا حصہ بنا دیا۔ ان فتاویٰ میں دین نہیں ٹرمپ والی فرعونیت جھلکتی ہے،جو کہ سوپر پاور کا خناس ہوتا ہے ۔ ہمارے امام شافعی کی کتاب پر شرح لکھنے والے شیخ لکھتے ہیں کہ اگر قیدیوں کو خلیفہ کے پاس دار الخلافہ بھیجا جا رہا ہو، اور رستے میں کھانے پانی کی قلت ہو جائے تو مرد قیدیوں کو فوری طور پر قتل کر دیا جائے جبکہ عورتوں اور بچوں کو ویسے ہی صحراء میں بھوکا پیاسا سسک سسک کر مرنے کے لئے چھوڑ دیا جائے۔
کیا یہ اس مذھب کا فتویٰ مانا جا سکتا ہے جس میں کتے کو پانی پلا کر طواف جنت میں چلی جاتی ہے اور بلی کو باندھ کر بھوکا پیاسا مارنے والی دیندار عورت جھنم میں چلی جاتی ہے؟ یہ فرعونی فتویٰ ہے دینی فتویٰ نہیں اور یہ فرعونیت ہر سوپر پاور کا خاصہ ہوتی ہے،، اس فرعونیت کا مظاھرہ ہم نے نہ صرف غیروں کے ساتھ بلکہ خود آپس میں بھی وافر مقدار میں کیا۔ اسلامی فتوحات کو ایشیا، افریقہ اور یورپ لے جانے والے تمام جرنیلوں کو نام نہاد خلفاء نے ذاتی عناد میں بہت بری موت مارا۔ یعنی موسی بن نصیر، طارق بن زیاد اور محمد بن قاسم وغیرہ۔
من سب نبیا فقتلوہ نہ تو قرآن کی آیت ہے، نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے۔ یہ اسی فرعونی دور کا قول ہے جس کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ اسحاق ابنِ راہویہ کا قول ہے۔ اگر آپ مسلمان ہیں اور قران پر آپ کا ایمان ہے تو اس رمضان میں سورہ توبہ ، اور سورہ منافقون ترجمے کے ساتھ لازم پڑھئیے گا تا کہ آپ کو پتہ چلے کہ منافقین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیسی کیسی قولی و فعلی گستاخیاں کیں ، جن کا راوی بھی اللہ پاک ہے، اور اللہ پاک نے ان گستاخیوں پر ایسے منافقین کو کافر بھی قرار دیا۔ لا تعتذروا قد کفرتم بعد ایمانکم”عذر پیش مت کرو تم ایمان لانے کے بعد کفر کر چکے ہو مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم یہی دیا کہ فاعرض عنھم انھم رجس۔ ان کو اگنور کیجئے یہ گندگی ہیں۔ گندگی میں پتھر مارو تو گند اپنے اوپر بھی پڑتا ہے والی ضرب المثل یہی سے نکلی ہے، اگر ان کو قتل کراؤ گے تو بدنام اسلام ہو گا یوں اسلام کو جو نقصان جیتے جی نہیں پہنچا سکے وہ ان کی موت سے پہنچ جائے گا اور یہ مرتے مرتے اسلام کا امیج خراب کر جائیں گے۔
تفصیلی مضمون نشر مکرر کے طور پر پیش کیا جائے گا۔ ان شاءاللہ