قرآن کریم کی تحریف اس کا نام ہے۔ تم عیسائی اپنے بیوی بچے لے آؤ اور خود بھی آ جاؤ، ہم اپنے بیوی بچے لے آتےںیں اور خود بھی آ جاتے ہیں۔ یہ اس وقت کی امت مسلمہ اور عیسائیوں کے پورے قبیلے کے درمیان مباہلے کا چیلنج تھا، ایک گھر اور عیسائیوں کے ایک گروپ کی بات نہیں تھی۔ مگر عیسائی وفد نے اس چیلنج کو قبول ہی نہیں کیا اور بات ختم ہو گئی۔ اس کے بعد جو کہانیاں گھڑی گئیں ان کی سرے سے کوئی بنیاد نہیں۔ اپنے اپنے ممدوح اصحاب کی فضیلت میں روایتیں گھڑنے سے اپنے اپنے فرقے کو تو تقویت دی جائے سکتی ہے مگر ماضی میں واپس جا کر اس سماج میں جس کی جو سماجی پوزیشن تھی وہ ہر گز تبدیل نہیں کی جا سکتی۔