قادیانیوں کی نئی نسل کو حکمت اور محبت کے ساتھ واپس لانے کی تدابیر پر سنجیدہ غور وفکر کی ضرورت ہے۔ یہ اس امت کی ’’کھوئی ہوئی بھیڑیں‘‘ ہیں جنھیں ڈھونڈ ڈھونڈ کر واپس لانا امت کے علماء کی اصل ذمہ داری ہے۔ جتنی محنت، وسائل اور جذبہ باقی مسلمانوں کو ان کے کفر سے آگاہ کرنے کے لیے صرف کیا جا رہا ہے، اس کا عشر عشیر بھی اگر خود ان تک دعوت حق پہنچانے پر صرف کر لیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ خلق خدا کا ایک بہت بڑا حصہ راہِ ہدایت کی طرف واپس نہ لوٹ آئے۔ لیکن افسوس ہے، اب قادیانیوں کو دعوت اسلام کی بات کرنا، ختم نبوت کے خلاف سازش باور کی جاتی ہے اور حکمت عملی میں تبدیلی کی طرف توجہ دلانا اکابر کی جدوجہد پر پانی پھیرنے کے مترادف۔ اور اس سب کچھ کے ساتھ ’’امت محمدیہ کے فضائل‘‘ اپنی جگہ بدستور باقی ہیں!
عمار خان ناصر کا دردِ مسیحا
قادیانیوں کی نئی نسل کو حکمت اور محبت کے ساتھ واپس لانے کی تدابیر پر سنجیدہ غور وفکر کی ضرورت ہے۔ یہ اس امت کی ’’کھوئی ہوئی بھیڑیں‘‘ ہیں جنھیں ڈھونڈ ڈھونڈ کر واپس لانا امت کے علماء کی اصل ذمہ داری ہے۔ جتنی محنت، وسائل اور جذبہ باقی مسلمانوں کو ان کے کفر سے آگاہ کرنے کے لیے صرف کیا جا رہا ہے، اس کا عشر عشیر بھی اگر خود ان تک دعوت حق پہنچانے پر صرف کر لیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ خلق خدا کا ایک بہت بڑا حصہ راہِ ہدایت کی طرف واپس نہ لوٹ آئے۔ لیکن افسوس ہے، اب قادیانیوں کو دعوت اسلام کی بات کرنا، ختم نبوت کے خلاف سازش باور کی جاتی ہے اور حکمت عملی میں تبدیلی کی طرف توجہ دلانا اکابر کی جدوجہد پر پانی پھیرنے کے مترادف۔ اور اس سب کچھ کے ساتھ ’’امت محمدیہ کے فضائل‘‘ اپنی جگہ بدستور باقی ہیں!