محبت والے داڑھی کیا نکالیں گے جو مدینے کا کانٹا نہیں نکالتے !
ھندوستان کے مشہور محدث جناب سید محد کچھوچھوی شاعر بھی تھے ، حج کر کے مدینے سے لوٹنے لگے تو روضہ اقدس پہ نبئ رحمت کو مخاطب کر کے ایک رباعی کہی !
نہ مجھ سے جدا تُم ، نہ تُم سے جدا میں !
اسی دُھن میں اپنی جئے جا رھا ھوں !
مدینے کا کچھ کام کرنا ھے سید !
مدینے سے بس اس لئے جا رھا ھوں !
آپ کے ایک شاگرد شیخ الحدیث محمد عبداللہ قادری ایک دن پاؤں دبا رھے تھے کہ اچانگ حضرت کے چہرے پہ اذیت کے آثار نمودار ھوئے ،، شیخ الحدیث نے دبانا چھوڑ دیا اور استادِ محترم سے انکی اذیت کا سبب پوچھا ،، بڑے اصرار کے بعد بتایا کہ مدینے میں انہیں ایک کانٹا چبھ گیا تھا ، اذیت ناک ھونے کے باوجود اس کو نکال پھینکنا سید صاحب صاحب نے خلافِ ضابطہء محبت سمجھا مدینے کے کانٹے کو بھی سینے سے لگائے بیٹھے ھیں !!