مونو آکسائیڈ لے کر نشے کی سی کیفیت میں سو جانے والوں نے آخری سانس لینے سے پہلے یقیناً کوئی ڈراؤنا مگر ادھورا خواب بھی دیکھا ہو گا،
اب قیامت کے دن جاگتے ہی سب سے پہلے وہ چیک کریں گے کہ مری کی برف پگھلی ہے یا نہیں، کوئی سوچے گا شاید سی ایم ایچ پنڈی پہنچ گئے ہیں،،
اللہ تعالیٰ ان کی آخرت اچھی فرمائیں۔ یہ نیند تو ہم سب نے ہی سونا ہے۔ واللہ الذی لا الہ الا ھو انکم ستموتون کما تنامون ،ثم ستقومون کما تستیقظون، ثم لتجزون بما تعملون۔ فانھا الجنۃ ابدا او النار ابدا۔
او کما قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی الہ نہیں ہے،تم ایک دن اسی طرح مر جاؤ گے جس طرح سوتے ہو۔ پھر ایک دن اسی طرح اٹھ کھڑے ہو گے جس طرح نیند سے جاگ جاتے ہو۔ پھر تم جزاء دیئے جاؤ گے اپنے اعمال کی نسبت سے جو یا تو ہمیشہ کی جنت ہو گی یا ہمیشہ کی آگ ہو گی ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مکے میں دعوت کے بعد قریش سے خطاب ) واضح رہے مکے میں قبر کی بعثت اور عذاب کا کوئی تصور سرے سے نہیں تھا۔ نہ نسلی طور پر منتقل روایت میں نہ ہی نازل ہونے والی 186 سورتوں میں, نہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تیرہ سالہ مکی زندگی کی حدیث میں۔
عذابِ قبر کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کی عورتوں سے سنا اور ہکا بکا رہ گئے اور فرمایا کہ یہ یہود کا جھوٹ ہے۔ اللہ ان کو برباد کرے یہ اللہ پر اس سے بھی بڑے جھوٹ بول چکے ہیں ( رواہ ان المومنین عائشۃ رضی اللہ عنہا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد مدینے کے یہودی منافقین نے اس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیدہ بنا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں بھی شامل کر دیا۔ قرآن صرف ایک ہی بعثت کی بات کرتا ہے اور ہم بھی ایک ہی بعثت پر ایمان رکھتے ہیں جیسا کہ ایمان مجمل میں "والبعث بعد الموت” پڑھ کر اقرار کرتے ہیں۔ اگر آپ قبر کی بعثت پر ایمان رکھتے ہیں تو والبعثتین بعد الموت کا اقرار کرنا چاہیے تھا۔ آپ کو خود پتہ نہیں کہ آپ کا منہ کیا کہہ رہا ہے اور دماغ کیا سمجھ رہا ہے۔ پورے قرآن میں ایک ہی دن سے ڈرایا گیا ہے یومئذ۔ یومئذ ۔۔۔ اس دنئ یہ ہو گا اور اس دن وہ ہو گا۔ اس دن کافر یہ کہے گا اور مومن یہ کہے گا۔ کسی تیسرے دن کا ذکر نہیں کرتا ،ایک ہی کل کا ذکر کرتا۔ والتنظر نفس ما قدمت لغد۔۔ ہر جان دیکھ لیا کرے کہ اس نے کل کے لئے کیا بھیجا ہے۔ وسلام علی یوم ولدت و یوم اموت و یوم ابعث حیا۔۔ سلامتی ہے مجھ پر جس دن میں پیدا ہؤا اور جس دن میں مرونگا اور جس دن زندہ کر کے کھڑا کیا جاؤنگا۔ قبر کا سیگمنٹ یہود کا پلانٹڈ ہے۔
مدینے کی قبر والے دو مردے جن کوئ کہانی کے مطابق عذاب ہو رہا تھا کون تھے؟ مہاجرین میں سے تھے یا انصار میں سے تھے؟ مسلمان تھے یا یہودی اور نصرانی تھے؟ قبر میں شرک کا عذاب تو نہیں دیا جائے گا جو کہ ناقابلِ معافی جرم ہے۔ پیشاب کی چھینٹوں پر عذاب دیا جائے گا ؟ ایک مبہم کہانی کو پکڑ کر قرآن کے خلاف عقیدہ بنا لینا کتنا آسان ہے مسلمانوں کے لیے۔ اس لئے کہ یہ قرآن جانتے پہچانتے ہی نہیں۔ و قال الرسول یا رب ان قومی اتخذوا ھذا القرآن مھجورا۔۔ کی فریاد مسلمانوں کے خلاف ہو گی ۔
جو مر گیا وہ سو گیا۔ وہ اب قیامت کے کھٹکے سے ہی جاگے گا۔
فرعون کی بھی بعثت نہیں ہوئی ۔ نہ ہی اس کی روح بدن میں لوٹائی گئ ، نہ ہی من ربک۔ ما دینک وغیرہ کی نورا کشتی اس کے ساتھ کی گئ اس کی روح سجین میں رجسٹرڈ ہے جہاں وہ خواب میں آگ دیکھتی ہے اور قیامت کے دن اس روح کو بدن کے ساتھ ملا کر حقیقی عذاب میں داخل کیا جائے گا ۔