قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے شکاری کتے کا مارا ہؤا حلال قرار دیا ہے اور کتے کو شکار کے لئے سدھانے کے علم کو اپنا علم قرار دیا ہے ۔
جہاں اصحاب کہف کا تذکرہ فرمایا اسی آیت میں کتے کو گنتی میں ساتھ رکھا ہے ،
ثلاثۃ رابعھم کلبھم ۔
خمسۃ سادسھم کلبھم ۔
سبعۃ و ثامنھم کلبھم ۔
جہاں اصحاب کہف کے سونے کی کیفیت بیان فرمائی ہے کہ ان کی آنکھیں نیم وا ہیں گویا جاگ رہے ہیں ۔
تحسبھم ایقاظا و ھم رقود ،
آپ ان کو دیکھیں تو جاگا ہوا سمجھیں جبکہ حقیقت میں وہ سوئے ہوئے ہیں ۔
وہیں کتے کی ادا کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ "و کلبھم باسط ذراعیہ بالوصید”اور ان کا کتا اگلے دونوں پاؤں پھیلائے ان پر منہ رکھے یوں ہی راہداری میں بیٹھا ہے گویا وہ رکھوالی کر رہا ہے۔ ،
اللہ کی رحمت اس کتے کی موجودگی میں اس غار میں کیسے داخل ہو گئ ہے ؟
اس لئے کہتا ہوں کہ کہانیوں کو کتاب اللہ پر پیش کرو۔