انسان تھوڑا سا Optimistic ھو تو نہ صرف دن میں لاکھوں کما سکتا ھے بلکہ بڑے بڑے نقصانات سے بھی بچ سکتا ھے ،، اور قدم قدم خوشیاں حاصل کر سکتا ھے ! مگر اس کے لئے خدادا حکمت کا ھونا ضروری ھے !
آپ کسی مول ” Mall” میں شاپنگ کے لئے گئے ،، اور چیزوں کی خریداری شروع کی ،، آپ نے 50 درھم کی چیز اٹھا کر ٹرالی مین رکھ لی ، پھر 100 درھم کی رکھ لی ،، جوتے 300 درھم کے رکھ لئے ،، ڈرائی فروٹ 100 درھم کا پیکٹ رکھ لیا ،، الغرض آپ نے 1500 درھم کی چیزوں سے ٹرالی بھر لی ،،، شاپنگ مول میں اتنی بھری ٹرالی لے کر پھرتے رھنے سے آدھے پون گھنٹے میں ھی بندے کے کُتے فیل ھو جاتے ھیں ! آپ نے چیز لینے کی خوشی اسی وقت حاصل کر لی تھی جب وہ چیز اٹھا کر ٹرالی میں رکھی تھی ،، Sense of possession ایکٹیو ھوتے ھی چیز کی ویلیو اور شوق ختم ھونا شروع ھو جاتا ھے ،باقی آدھ پون گھنٹے کی مشقت نے ختم کر دیا ،، اب آپ چیزیں ڈراپ کرنا شروع کر دیں ،، 300 درھم والے جوتے قریب ترین اچار کے شیلف میں رکھ دیں ،، ڈرائی فروٹ والا پیکٹ دودھ والے خانے میں رکھ دیں ،، اور آخر میں چند سستی سی چیزیں رکھ کر گھر لے آئیں ،کتنی بچت کی ھے آپ نے ؟ کوئی اندازہ ھے ؟ 300 درھم کے شوز کی بجائے 30 درھم کے ائیروسوفٹ کتنی بچت ھوئی 270 درھم ،، 100 درھم کے سوٹ کی بجائے 25 والا سوٹ کتنے بچے 75 درھم ، اب خوشی میں مزید اضافے کے لئے اس کو پاکستان کی کرنسی کے ساتھ ضرب دے کر کوشی کا ریٹ بھی ایک کا تیس کر سکتے ھیں ،، آپ نقصان سے بھی بچ گئے منافعے بھی ھو گئے ، خوشیاں بھی مل گیاں اور شیطان کا منہ بھی کالا ھو گیا ،جس نے ڈبل محنت کر کے آپ کو اسراف پہ اکسایا تھا اور آپ کے ساتھ پھر پھر کر اس کا بھی کچومر نکل گیا اور آخر آپ نے اس کے سینے پہ مونگ دل دیئے ،یقین کریں آئندہ آپ کو اسراف کا آئیڈیا دینے سے پہلے وہ سو بار سوچے گا بلکہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد آگے ھو کر آپ کا منہ دیکھ کر اندازہ لگانے کی کوشش کرے گا کہ ،، ایدھے منہ توں دسن ڈیا اے ،، اج وی رکھ دے گا ،،
اس میں آپ کو ایک پؤائنٹ غیر شرعی اور غیر اخلاقی نظر آئے گا کہ چیزیں قریب ترین شیلف کی بجائے اپنے اپنے شیلف میں جا کر کیوں نہ رکھی جائیں؟ تو جناب انما الاعمال بالنیات ،، مول والوں نے اس کام کے لئے بندے رکھے ھوتے ھیں جو گھوم پھر کر چیزیں اپنی اصل جگہ پہ رکھتے رھتے ھیں، اگر آپ اور میں نے یہ کام خود کرنا شروع کر دیا تو پتہ نہیں کتنے گھروں کے چولہے بجھ جائیں گے !! ھمارا کام تو غریبوں کے لئے جاب پیدا کرنا ھے نہ کہ ان کے پیٹ پر لات مارنا ، مول والے کھرب پتیوں کا کوئی نقصان نہیں ھوتا ،غریب کے بچے پل جاتے ھیں ,,