ھر انسان سے صرف اس کی ذات سے متعلق سوال ھو گا – اور بس !!
ان الصفا و المروۃ من شعائر اللہ ،، فمن حج البیت او اعتمر فلا جناح ان یطوف بھما ،، صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ھیں ،، تو جو حج کرے اللہ کے گھر کا یا عمرہ کرے تو ( صفا مروہ کے چکروں کو گناہ سمجھنے والو ! ) کوئی گناہ نہیں ان دونوں پہاڑیوں کے طواف میں ( البقرہ ) صفا مروہ کی تاریخ کیا ھے ؟ عظمت کیا ھے ؟ صرف اور صرف اماں ھاجرہ علیہ السلام کا ان پر چڑھنا ،، جہاں جہاں وہ دوڑی ھیں ، اللہ قیامت تک مردوں ،عورتوں ،جوانوں اور بوڑھون کو دوڑاتا رھے گا ،، تا کہ وہ ایکشن ری پلے ھوتا رھے ،،،،دونوں پہاڑیوں پہ رحمت برستی ھے ،اماں ھاجرہ کے وقوف کی وجہ سے،، کیا شان ھے اماں ھاجرہ علیہ السلام کی کہ نبیوں کا نبی ﷺ جن کے اتباع میں دوڑا ھے قربانی اللہ کے شعائر میں سے ھے ،اس کی تاریخ کیا ھے ؟ دو اللہ والوں کی ادا ،،،،،،، باپ ذبح کرنے پہ تیار ھے ، بیٹا ذبح ھونے پہ تیار ھے ،، لٹا لیا ھے ،چھری گلے پہ رکھ لی ھے ،،،،، جبریل نہیں بولا ،،،،،،، رب نے پکارا ھے ، بس بس ،، میں نے خواب میں اتنا ھی دکھایا تھا ،، اے ابراھیم تُو نے خواب کو پورا کر دکھایا ،، امتحان لینے والا پکار اٹھا ھے ،،،،،، بے شک یہ واضح طور پہ بڑا امتحان تھا ،، فدیہ رب نے دیا ھے چونکہ خواب رب نے دکھایا تھا ، و فدیناہ بذبحٍ عظیم ،، ھم نے( اسماعیل کے بدلے ذبح کرنے کے لئے ) ایک عظیم فدیہ دیا ،جسے آنے والوں کے لئے ایک سنت بنا دیا کر محفوظ کر دیا اور میرا پیارا نبی ﷺ 100 اونٹ لے کر حاضر ھوا یہ سنت ادا کرنے کے لئے ،، 62 سال کی عمر میں 63 اونٹ اپنے ھاتھ سے ذبح کرنا ،، باقی حضرت علیؓ کے سپرد کر دینا ،، دین اللہ والوں کی اداؤں کا نام ھے یہی ادائیں شعائراللہ کہلائی ھیں ،، خود اللہ نے زمین پر آ کر کوئی شعیرے نہیں بنائے – مقام ابراھیم والے پتھر پہ ابراھیم کھڑے ھوئے تھے ،، شعیرہ بن گیا حرم میں نماز کی بہترین جگہ واتخذوا من مقام ابراھیم مصلی ،، یہ حکم ان وسوسوں کا جواب تھا کہ یہ کہیں گاہ تو نہیں ،، فلا جناح علیہ ان یطوف بھما ،، جواب تھا ان وسوسون کا کہ یہ کہیں گناہ تو نہیں ،، ،،،،،، ھر انسان اپنے آپ کو دوسروں سے زیادہ جانتا ھے ،، وہ کسی کو خدا سمجھ رھا ھے یا نہیں ، کوئی باھر سے اس پر نہیں تھوپ سکتا ،، اے ایمان والو تمہارے ذمے تمہارا اپنا آپ ھے ، دوسرا گمراہ ھو تو بھی تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتا بشرطیکہ تم خود ھدایت پر ھو –
﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ إِلَى اللَّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ(المائدہ-105)