اللہ پاک صرف اپنی عبادت کا تقاضہ نہیں کرتا ،، یہ تو آدھا کلمہ یعنی لا الہ ھے ۔،، اس کلمے کا اگلا حصہ زہادہ مشکل ھے اور وہ یہ ھے کہ میری عبادت میری محبت میں کرو ،،،،مجھ سے شدید محبت کرو، اس محبت میں تڑپو ، میری ملاقات کی چاہت میں ھلکی آنچ پہ جلتے رھا کرو ،، جب اپنے گھر بلاؤں تو فاسعوا الی ذکر اللہ ،، لپکتے ھوئے پہنچو، چلتے پھرتے میرا دھیان رکھو، ہتھ کار ول تے دل یار ول رکھو ،، اپنے دلوں کو میری یاد سے منور رکھا کرو ، جس دل میں اللہ کی یاد نہیں ھوتی وہ بے نور ھوتے ھیں ،، آنکھیں اندھی نہ بھی ھوں تو وہ دل ضرور اندھا ھوتا ھے ،،،، سارے مسائل کا حل اللہ کی محبت میں پنہاں ھے اور سارے سوالوں کا تشفی بخش جواب صرف اس کی محبت ھے ، ملحدین کا پروپیگنڈہ اس پہ کوئی اثر نہیں کرتا جسے اللہ سے محبت ھوتی ھے ،جس طرح Laminated پیپر پر پانی کا کوئی اثر نہیں ھوتا ،، عشقِ مجازی میں پورا گاؤں آپ کے محبوب کی برائی کرتا پھرے مگر آپ اس کے بارے میں کسی کی رائے کو دل کی راہ سے نہیں گزرنے دیتے ،، پھر اللہ کو دل میں بسانے کی بجائے ھاتھ پہ لئے پھرتے ھو جہاں کسی نے سوال اٹھایا وھیں پھینک کر جل دیئے ،، کیا ھم نہیں جانتے کہ ھماری تخلیق پر سب سے پہلا سوال اللہ کی پاک صاف اور نیک مخلوق فرشتوں نے اٹھایا تھا ، اور ان کی نیکی اور پرھیز گاری کے باوجود اللہ پاک نے ان کے اعتراض کو کوئی وقعت نہیں دی تھی کیونکہ وہ ھم سے محبت کرتا تھا اور محبت کرتا ھے ؟ ھم فاجروں ، فاسقوں اور بے دین ملحدوں کے اللہ پر اٹھائے گئے لایعنی اعتراض پہ بھی اللہ کے بارے میں بے یقین ھو جاتے ھیں کیونکہ ھم اس سے محبت نہیں کرتے بلکہ ورکنگ ریلیشن شپ رکھے ھوئے ھیں ،،، کیا کسی کے اعتماد کا بدلہ یوں بھی دیا جاتا ھے ؟
محبت کا پہلا Symptom یہ ھے کہ محبوب کا دیا گیا دُکھ ،،، سُکھ لگتا ھے ،، اور یہ پہلا انعام ھے ،، ؎
جنہاں دکھاں تے دلبر راضی سکھ انہاں تو وارے !
دُکھ قبول محمد بخشا ، راضی رھن پیارے !
عشق کے مراحل میں وہ بھی مقام آتا ھے !
آفـتیں برستــی ھیں، دل سکـــــون پاتا ھے !
مشکلیں اے دل! سخت ھی سہـــی لیـکن !
یہ نصیب کیا کم ھے کہ ” کوئی ” آزماتا ھے !
بلکہ ان مشکلوں کو انسان محبوب کی طرف منسوب کرنا بھی اس کی توھین سمجھتا ھے ،، ھوم ورک کی کاپی پڑوسی لڑکی نے لے لی اگرچہ وہ لڑکیوں کے اسکول میں پڑھتی تھی مگر وہ بھی دسویں کلاس میں پڑھتی تھی اسے اپنا کام مکمل کرنا تھا ، لڑکی کا کام مکمل نہ ھوا ، ماسٹر صاحب نے لڑکے کو کھڑا کیا پوچھا کاپی کہاں ھے ؟ کہنے لگا گھر رہ گئ ھے ،، سردی کا موسم تھا ماسٹر صاحب نے اسی کو بھیجا کہ درخت سے ڈنڈا کاٹ کر لے آئے ،، پھر مار مار کر اس کے ھاتھ سرخ کر دیئے مگر اس نے اف بھی نہ کیا ،، یہ عشق مجازی ھے ،،،
محبت میں محبوب جس سے کچھ مانگ لیتا ھے وہ دوسروں سے گلہ نہیں کرتا دوسروں پہ فخر کرتا ھے ،محبوب کا شکر گزار ھوتا ھے کہ اتنے لوگوں میں سے اس نے مجھے اس قابل سمجھا کہ مجھ سے کچھ مانگے ،، صحابہؓ کے واقعات پہ تعجب نہ کریں محبت بالکل اسی مقام پہ لے جاتی ھے جہاں صحابہ کھڑے تھے !
مسلماں میں خوں باقی نہیں ھے !
محبت کا جنوں باقی نہیں ھے !
صفیں کج،دل پریشاں،سجدہ بے ذوق !
کہ جذبِ اندروں باقی نہیں ھے !
عبادک سوانا کثیر ،و لیس لنا رباً سواک ،، اے اللہ ھمارے سوا تیری عبادت کرنے والے بہت سارے ھیں ،، مگر ھمارے لئے تیرے سوا کوئی نہیں ،، ھم تیری عبادت نہ بھی کریں تو تیری عبادت میں کوئی کمی نہیں ھوتی ،لیکن اگر تو ھم سے نگاہ کو پھیر لے تو پھر ھمارا کوئی بھی نہیں ، اے اللہ تو ھمیں یاد رکھتا ھے یہ ھی تیرا ھم پر سب سے بڑا احسان ھے ، ھمیں چن کر اپنے گھر بلاتا ھے یہ قرب ھی ھماری جنت ھے ،، تیری نظر میں رھنا ھمارا سب سے بڑا اعزاز ھے !!
محبت والوں کی جنت نقد ھوتی ھے وہ حشر کا انتظار نہیں کرتی ، اسی لئے وہ آگے نکل جانے والے ھیں اور ھم حشر کے منتظر ھیں ،، والسابقون السابقون،، اولئک المقربون ،، اللہ کا قرب انہیں دنیا میں ھی مل جاتا ھے اور یہی ان کی جنت ھوتی ھے !
اے اللہ اگر میں جنت کی لالچ میں تیری عبادت کرتی ھوں تو جنت کو مجھ پہ حرام کر دے ،
اے اللہ اگر میں دوزخ کے ڈر کی وجہ سے تیری عبادت کرتی ھوں تو دوزخ مجھ پہ واجب کر دے !
اے اللہ میں تو تجھے اس لئے سجدے کرتی ھوں کہ تو ھے ھی سجدوں کے قابل ،،،،
اے اللہ آخرت میں جو میرا حصہ ھے وہ اپنے دوستوں کو دے دے !
اے اللہ دنیا میں جو میرا حصہ ھے وہ اپنے دشمنوں کو دے دے !
میرے لئے تو دنیا اور آخرت میں بس تُو ھی تُو کافی ھے ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
محبت کرنے والوں کا اپنا کچھ بھی نہیں ھوتا یہانتک کہ ان کا اپنا دوست اور دشمن بھی کوئی نہیں ھوتا ، بس اللہ کا دوست ان کا دوست ھوتا ھے اور اللہ کا دشمن ان کا دشمن ھوتا ھے ،،