دینی جماعتیں 50 سال سیاست کی نذر کرنے کی بجائے ،،،،
2 چار لاکھ کا وکیل کر کے ان بے غیرت فون کمپنیوں کے خلاف کیس دائر کر دیں جو ایک کیو موبائیل دکھا کر لڑکی موٹر سائیکل پر بٹھانے کی ترغیب 24 گھنٹے دیتے ھیں تو ملک سے 80٪ بےحیائی کا خاتمہ ھو جائے ،، کوئی تعلیمی نصاب اتنی بے غیرتی اور بے حیائی نہیں سکھاتا جتنی دن رات یہ پرائیویٹ چینل کیو موبائیل اور دیگر فون کمپنیوں کی مشہوری کے ذریعے پھیلا رھے ھیں ،،،، حد ھو گئ ھے ھماری مذھبی جماعتوں کی بے حسی کی انہوں نے اس برائی کو شیرِ مادر سمجھ کر قبول فرما لیا ھے اور دوسری جانب دین کے نام پر قتلِ عام کر رھے ھیں ،،،،،، یہ معاشرہ اتنی بیماریوں کا شکار ھو چکا ھے کہ اس کی اصلاح کی بجائے اس کی تباھی ایک آسان آپشن ھے – خس کم جہاں پاک ،، مالی اور سیاسی کرپشن کے ساتھ مذھبی اور نظریاتی کرپشن بھی لا علاج ھو چکی ھے ،علماء توپیں لیئے مکھیوں کے پیچھے دوڑ رھے ھیں ،، مگر بڑے بڑے شیش ناگ انہیں نظر ھی نہیں آتے ،، لوگوں سے کہیں گے کہ وہ ٹی وی نہ دیکھیں ، جو کہ نہ ھونے والا کام ھے ،، مگر ٹی وی والوں کے ساتھ شاید مک مکا کر رکھا ھے کہ ادھر منہ نہیں کرتے ،، نان ایشیوز پہ قوم کو تفرقے میں مبتلا کر رکھا ھے مگر حقیقی ایشیوز پہ وحدت قائم نہیں کر سکتے ،، توھین آمیز خاکوں پہ چار دن شو آف پاور کر کے اسلام کا جھنڈا سربلند کر دیا ھے حالانکہ وہ تیسرے ملک میں ھوا ھے جن کچھ بگاڑ نہیں سکتے بس سڑکوں پر ٹائر ساڑ سکتے ھیں،، اور جہاں کچھ کر سکتے ھیں وھاں چینلز اور موبائیل کمپنیوں کے دفاتر کے سامنے کوئی زنجیر نہیں بنتی ، نہ ان کا محاصرہ ھوتا ھے ،،،،،،، صرف کرکٹ نہیں اس ملک میں دین بھی کمرشلائیز ھو چکا ھے ،،،