داعی اور مفتی
یعنی ڈاکٹر اور لیبارٹری ٹیکنیشن ـ
ایک ڈاکٹر اپنے مریض کو ہمیشہ حوصلہ دیتا ھے، اس کی ہمت بندھاتا ہے ، اس کے مرض کو چھوٹا کر کے دکھاتا اور شفا کی نوید سناتا ھے کہ بہت سارے لوگ شفایاب ہو چکے ہیں ،اگر آپ حوصلے سے کام لیں اور ہدایات کی پیروی کریں تو بہت جلد شفایاب ہو سکتے ہیں ، بعض دفعہ وہ خود کو بھی مثال کے طور پر پیش کر دیتا ھے کہ خود مجھے بھی یہی مسئلہ تھا ، آج دیکھیں میں آپ کے سامنے الحمد للہ ٹھیک ٹھاک بیٹھا ہوں ،، مرض کے خلاف اسی فیصد جنگ مریض کے حوصلے نے لڑنی ہوتی ہے اور بیس فیصد مدد دوائیاں کرتی ہیں ، جو لوگ خود نہیں جینا چاہتے انہیں کوئی دوا قدموں پر کھڑا نہیں کر سکتی ،، نہ کوئی ڈاکٹر ان کو ٹھیک کر سکتا ھے اگرچہ وہ ڈاکٹر ان کا باپ یا بیٹا یا شوہر یا بیوی ہی کیوں نہ ہو ـ جو لوگ خود ھدایت نہ چاہتے ہیں ان کو کوئی نبی اور رسول بھی ھدایت نہیں دے سکتا اگرچہ وہ نبی اور رسول ان کا بیٹا یا باپ یا شوہر ہی کیوں نہ ہو ـ
ایک لیبارٹری ٹیکنیشن سیدھا سیدھا رپورٹ ہاتھ میں پکڑا دیتا ھے کہ بھائی صاحب آپ کو کینسر ہے اور وہ بھی چوتھے اسٹیج کا ،، بہن جی آپ کا جگر ختم ہو چکا ہے ، وغیرہ وغیرہ ،، دونوں فریقوں کے پروفیشن کی اپنی اپنی مجبوریاں اور ڈائنامکس ہیں ـ
یہی فرق ایک داعی اور مفتی میں ہے ،، داعی ہمیشہ ہمت بندھاتا اور حوصلہ بڑھاتا ہے ،، قرآن حکیم میں آپ کو ایک داعی کی حکمتِ عملی صاف نظر آئے گی ،، کچھ آیات آپ کے سامنے رکھتا ہوں ،
۱[ فَلِذٰلِکَ فَادۡعُ ۚ وَ اسۡتَقِمۡ کَمَاۤ اُمِرۡتَ ۚ وَ لَا تَتَّبِعۡ اَہۡوَآءَہُمۡ ۚ وَ قُلۡ اٰمَنۡتُ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ مِنۡ کِتٰبٍ ۚ وَ اُمِرۡتُ لِاَعۡدِلَ بَیۡنَکُمۡ ؕ اَللّٰہُ رَبُّنَا وَ رَبُّکُمۡ ؕ لَنَاۤ اَعۡمَالُنَا وَ لَکُمۡ اَعۡمَالُکُمۡ ؕ لَا حُجَّۃَ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَکُمۡ ؕ اَللّٰہُ یَجۡمَعُ بَیۡنَنَا ۚ وَ اِلَیۡہِ الۡمَصِیۡرُ ﴿ؕ۱۵﴾الشوری ]
۱۵۔ لہٰذا آپ اس کے لیے دعوت دیں اور جیسے آپ کو حکم ملا ہے ثابت قدم رہیں اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں اور کہدیجئے: اللہ نے جو کتاب نازل کی ہے میں اس پر ایمان لایا اور مجھے حکم ملا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں، اللہ ہمارا رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے، ہمارے اعمال ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے ہیں، ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں، اللہ ہی ہمیں (ایک جگہ) جمع کرے گا اور وہ ہماری منزل[ Destination ہے ۔
۲ـ[ قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قُلِ اللَّهُ ۖ وَإِنَّا أَوْ إِيَّاكُمْ لَعَلَىٰ هُدًى أَوْ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ (24) سبا
کہیئے کون ہے جو رزق دیتا ہے تمہیں آسمانوں اور زمین سے[ اوپر سے بارش برساتا ہے اور زمین سے اناج اگاتا ہے] ؟ کہہ دیجئے ’’ اللہ ‘‘ اور اس بارے میں ہم یا تم دونوں میں سے کوئی ایک فریق یقینی ھدایت پر یا گمراھی پر ہے ،، یعنی تمہارے بقول اصنام پڑے یا کھڑے ، یہ کام کرتے ہیں جبکہ ہمارے نزدیک اللہ یہ کام کرتا ھے ، چلو اس پر بیٹھ ک بات کر لیتے ہیں کہ ھدایت پر کون ہے اور گمراہی میں کون ہے ،،
۳ـ [ قُل لَّا تُسْأَلُونَ عَمَّا أَجْرَمْنَا وَلَا نُسْأَلُ عَمَّا تَعْمَلُونَ (25) سبا
کہہ دیجئے کہ تم سے نہیں پوچھا جائے گا ہمارے جرائم کے بارے میں اور ہم سے نہیں پوچھا جائے گا تمہارے عملوں کے بارے میں
دیکھ لیجئے جرم کی نسبت اپنی طرف کی گئ ہے جبکہ ان کے جرائم کو عمل کہہ کر پکارا گیا ہے ـ
یہ صرف چند مثالیں ہیں ورنہ دیگر ایسی ہی بہت ساری آیات ہیں جو اس اسلوب کی حامل ہیں کہ کوئی ایسی بات نہ کی جائے ،کوئی ایسا فتوی نہ لگایا جائے کہ جس سے بات چیت کا دروازہ بند ہو جائے ـ
یہی تربیت کر کے اللہ پاک نے موسی و ھارون علیہما السلام کو فرعون کے پاس بھیجا تھا ـ مکی اسلوب یہی ہے ، تیرہ سال اسی اسلوب کو اختیار کر کے وہ ۳۱۳ اکٹھے کیئے گئے تھے جن کو بدر میں باطل کے سامنے لا کھڑا کیا گیا تھا جنہوں نے یوم بدر کو یوم فرقان بنا کر رکھ دیا تھا ـ
میرے سمیت فیس بک مفتیوں سے بھری پڑی ہے مگر داعی کا اسلوب اختیار کرنے کو کوئی تیار نہیں ـ آج ایک دوست نے سوال کیا کہ غامدی صاحب خود کا عقیدہ تو واضح طور پر بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ اللہ کے اخری نبی اور رسول ہیں ، بلکہ وحی اور الہام کی کسی بھی شکل کو مسترد کرتے ہیں، پھر وہ قادیانیوں کو دو ٹوک انداز میں کاپر کیوں نہیں کہتے ؟ [جبکہ بعض لوگ اگر ،مگر ،چونکہ ،چنانچہ کے ساتھ یہ وحی اور الہام اپنے صوفیاء یا ائمہ معصومین میں تسلیم کرتے ہیں ـ
جواباً عرض کیا ؎
’’ اس لئے کہ غامدی صاحب داعی ہیں ، مفتی نہیں ،، فتوی مفتی کا کام ہے ، داعی کا کام نہیں ، ٖغامدی صاحب ان میں کام کر رہے ہیں ، انہیں واپسی کی ہمت دلا رہے ہیں ، وہ تو ان کو کہہ رہے ہیں کہ واپسی کوئی اتنی مشکل نہیں ، سفر اتنا طویل نہیں ، بس ایک فیصلہ لینا ہے اور اُدھر سے اِ دھر آ جانا ہے ، اپنے عزیز و اقارب سے سے تعلق رکھو اور ان کو بھی امید دلاؤ ،ہمت پیدا کرتے رہو، بیوی کے ساتھ رہو اور اس کو سمجھاتے رہو ، والدین کے ساتھ رہو ان کی خدمت کرو اور پاؤں دباتے ہوئے ان سے واپسی کے سفر کی بات کرو ،، اس حکمتِ عملی سے وہ بہت سارے لوگوں کو احمدی سے مسلمان بنا چکے ہیں کاپر کہے بغیر ،، ان میں جامعہ ربوہ کے فاضل علماء بھی ہیں ،، جو آگے اسی اسلوب پر اپنے عزیز و اقارب پر محنت کر رہے ہیں ، اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ غامدی صاحب ایک جملہ بول کر ہمیں راضی کر دیں اور جن لوگوں کو کھینچ کر واپس لا رہے ہیں ان پر جنت کا دروازہ بند کر دیں ، اس کے باوجود غامدی آپ کے نزدیک غامدی ہی رہے گا جیسے سید مودودی کاپر کہنے کے باوجود مودودی ہی ہیں مسلمان نہیں بن سکے ،، جو غامدی صاحب کے مخالف ہیں ان کے پاس غامدی صاحب کو ضال اور مضل قرار دینے کے سیکڑوں نسخے موجود ہیں ،، انہوں نے کبھی غامدی صاحب کو قبول نہیں کرنا ،، جبکہ جو غامدی صیب کو معتبر سمجھ کر ان سے دوا لے رہے ہیں وہ بھی کلینک آنا چھوڑ دیں گے ـ غامدی صاحب کو ان کا کام کرنے دیں ،، فتوے دینے کے لئے ہم یہاں 24/7 موجود ہیں ناں ،،