ارسطو نے کہا تھا کہ مرد کے 32 دانت ھوتے ھیں اور عورت کے 28 !
غالباً اس نے عورت کو ناقص العقل جان کر عقل داڑھیں نکال کر گنا ھو گا !
یہ میرا حسنِ ظن ھے کیونکہ میں آپٹیمیسٹک انسان ھوں !
خیر اس کی دو بیویاں تھیں کمبخت سے اتنا نہ ھوا کہ ان میں سے کسی ایک کا ھی منہ کھلوا کر دانت گن لیتا ،،مگر اس سے مرد کی قدیمی بےبسی ثابت ھوتی ھے،کہ دنیا کو فلسفوں سے بھر دینے والا انسان اپنی بیوی سے اتنا نہ کہہ سکا کہ ” اوپن یور ماؤتھ ” گویا دانشور بھی بیوی سے اتنا ھی ڈرتا ھے جتنا مسٹر گڈ ایئر ڈرتا تھا جس نے بیوی کے ڈر سے ٹائر کا ربر ایجاد کیا تھا !
خیر 100 سال تک دنیا میں یہی متھ ( Myth ) چلتی رھی کہ عورت کے 28 دانت ھوتے ھیں، مگر ارسطو کی علمی دھاک اور دھانسو شخصیت کا اتنا اثر تھا بلکہ جادو تھا کہ اس کے خلاف سوچنا تک گوارہ نہ کیا گیا،،حالانکہ گھر گھر عورتیں موجود تھیں تجربے کے لئے کوئی چائنا نہیں جانا تھا ، چولہے کے پاس بھی یہ تجربہ ھو سکتا تھا،مگر چولہے کے پاس ھی گرم اُچۜا ” بھی ھوتا ھے ،،لوگ یہی دلیل دیتے رھے کہ آخر اتنا بڑا انسان تھا کچھ تحقیق کر کے ھی کہا ھو گا ! وہ غلط تھوڑا ھی کہہ سکتا ھے !
واللہ بالکل یہی بات دین کے معاملے میں 110٪ درست ھے،، بزرگ ایسے ایسے بلنڈر کر گئے ھیں مگر صدیوں سے لوگ ان کو مقدس جان کر سینے سے چمٹائے بیٹھے ھیں ،، مگر کوئی اس کے خلاف سوچنے کی جرات نہیں کرتا کہ یہ غلط بھی ھو سکتا ھے ،حدیث بیان کرو تو کہتے ھیں کہ یہ کیسے ممکن ھے کہ امام کو حدیث نہ پہنچی ھو ! قرآن پڑھو تو کہا جاتا ھے قرآن تم کو زیادہ سمجھ آیا ھے یا ھمارے بزرگوں کو ؟ حالانکہ گھر گھر قرآن رکھا ھے،مگر قرآن کو بزرگوں کی غلطی پکڑنے کی نیت سے پڑھنا گناہ اور بزرگوں کی توھین ھے اسے صرف ثواب کی نیت سے پڑھا جا سکتا ھے !
اسے کہتے ھیں ” Masters Are Monsters "