قندِ مکرر !
احباب نماز کا طریقہ نوٹ فرما لیں اور صرف دو رکعت پڑھ کر ھی اسے آزما لیں ! فرض نمازوں میں ھم عموماً امام کے پیچھے ھوتے ھیں ،جس میں ھماری کیفیت،جہاز میں یا گاڑی میں سوار سوئے ھوئے مسافروں کی سی ھوتی ھے ! یہ طریقہ نفل نماز کے لئے ھے خصوصاً فجر کی اذان سے ایک گھنٹہ یا چالیس منٹ پہلے اٹھ کر اچھی طرح تسلی کے ساتھ وضو کر لیں ! نماز نفل لی نیت کر لیں اور ثناء نیز فاتحہ کے ترجمے کو ذھن میں رکھ کر پڑھیں،، کہ آپ کس کے سامنے کھڑے ھیں اور کیا طلب کر رھے ھیں،، رکوع میں جا کر فوری تسبیح مت پڑھیں،، یاد رکھیں رکوع فرض ھے،، تسبیح فرض نہیں ھے،بلکہ سنت ھے،، جب اب بغیر پڑھے ایک منٹ رکوع میں رھیں گے تو آپ آٹو موڈ سے نکل آئیں گے اور مینوئل موڈ پر آ جائیں گے،، اب آپ جو کہیں گے وہ شعوری طور پر کہیں گے،، تسبیح میں سبحان ربــــــــــــــــــــــــــــــی کو ذرا لمبا کریں اور اَلعظیم کو الگ کر کے پڑھیں،، العظیم ،، میں کائنات اور پھر اس کی تخیلق اور قبضے کو اللہ کے دستِ قدرت میں سمجھتے ھوئے ،اس کی عظمت سے دل کو بھر کر کہیں،، اور تعداد تین سے بڑھا دیں،یعنی پانچ یا سات دفعہ کہیں،، درمیان میں پھر رک کر سوچ سکتے ھیں،، پھر شروع کر سکتے ھیں،، سجدے میں جا کر سر سجدے میں رکھ کر ٹھہر جایئے تقریباً ایک یا دو منٹ کچھ مت پڑھئے،، مینوئیل موڈ پر آیئے اور اللہ کے حضور اپنی حاضری کو ممکن بنایئے،، اپنے قلب و شعور کی موجودگی کو یقینی بنایئے ,,, آپ جب اپنی ھیئت پر غور فرمائیں گے،کہ کس طرح آپ کا سر زمین پر رکھا ھے،کس کے سامنے رکھا ھے،اپنی مجبوریاں ،کمزوریاں اور اس کی بے نیازیاں ،، اس دوران آپ کی زبان ساکت رھے،آپ کا سجدہ جاری ھے،، سجدہ فرض ھے،، تسبیح سنت ھے،، آپ پہلے فرض کے فرائض ادا کیجئے،،سجدے کو رب کے سامنے ممکن بنایئے ،، کیفیت پیدا کیجئے،، سجدہ جاری ھے، زبان خاموش ھے،، اس کی عظمتوں اور بلندیوں کو سوچئے ،، آسمان کے تاروں ،ریت کے ذرات اور درختوں کے پتوں سمیت سب کچھ اس کی تسبیح کر رھا ھے،، بڑے بڑے نیک لوگ حرم اور ریاض الجنہ میں سجدہ ریز ھیں ،،وہ آپ کی طرف دھیان کیوں دے ؟ اسکی یہ بے نیازی اور پھر اس تک اپنی رسائی ممکن بنانے کے لئے ( نہ کہ ثواب کمانے کے لئے) دل کی گہرائی سے کہئے ،سبحان ربی الاعلی،،یہاں بھی ” الاعلی” کو الگ کر لیں،، اس طرح وقفہ دے دے کر جب دل بھر جائے پیار سے اوور فلو کرے تو کہہ دیجئے سبحان ربی الاعلی ،،،، بس دو رکعت ایسی نماز پڑھ کر اپنے دل کی کیفیت کا اندازہ لگا لیجئے گا،،یہ کسٹمرز کاپی ھے،،باقی ان شاء اللہ حشر میں دیکھ لیجئے گا ! نفل نماز رب سے آپ کی ھم کلامی کے لئے اللہ پاک کا خاص تحفہ ھے،، اپنی زبان میں کیوں نہیں کہہ لیتے،، میرے مولا ،، میرے آقا،، میرے خالق ،میرے مالک،، تو بہت کریم ھے،تو بہت ھی عظیم ھے،، تو بہت ھی بلند ھے،، گنتی کی کیا ضرورت ھے؟ جب اپنی زبان میں یا اللہ ھی کہو تو گگھی بند جاتی ھے،الفاظ گلے میں اٹک جاتے ھیں،،ھونٹ تتلی کے پروں کی طرح کانپتے ھیں،، جو کہنا ھوتا ھے دل کہہ رھا ھوتا ،، اپنے گناھوں کا فولڈر سامنے دھر کر اس کے بالمقابل اس کے کرم کا فولڈر رکھ کر ،، بندہ جب شرمندگی سے کہتا ھے،، اللہ جی تو کتنا چنگا ایں ،، تو سجدے والا نہیں سامنے والا مسجود بھی وجد میں آ جاتا ھے،، کبھی اللہ سے اپنی زبان میں بات کر کے دیکھیں ناں ، اسے ساری زبانیں آتی ھیں،، اپنی زبان میں جو اپنائیت پیدا ھوتی ھے، وہ مفادات سے الگ ایک تقرب ھے،، اللہ اپنا اپنا لگتا ،،بالکل اپنا گرائیں ،، پھر وہ بھولتا ھی نہیں انسان ترستا ھے پھر اس سے بات کرنے کو، پھر اس کا حال وہ ھوتا ھے جو مچھلی کا پانی سے نکل کر ھوتا ھے،، وہ فجر پڑھ کر انتظار کرتا ھے کہ کب سورج طلوع ھو اور وہ اپنے اللہ سے دل کی بھڑاس نکالے ! نبی کریمﷺ نے ایک نوجوان کے بارے میں فرمایا تھا کہ یہ سالم مرے گا،، تو صحابہ نے تعجب سے کہا تھا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ یہ سالم مرنا کیا ھوتا ھے؟ فرمایا تھا انسان مختلف ٹکڑوں میں بٹتا جاتا ھے،یعنی اپنی ھستی میں مختلف ونڈوز اور Tabs کھول لیتا ھے ،، وہ ونڈوز پھر موت کے فرشتے کو ھی آ کر کلوز کرنے ھوتے ھیں اور اس دوران بند بھندے میں اٹکا رھتا ھے،، جبکہ ایک شخص وہ ھوتا ھے جو اپنی ھستی کو سمیٹ سمیٹ کر رکھتا ھے،ادھر موت کا فرشتہ آتا ھے یہ اس کے ساتھ چل پڑتا ھے،، نماز ھستی کو سمیٹنے اور ونڈوز اور ٹیبز بند کر کے اپنی مکمل ھستی رب کے سامنے رکھنا ھوتا ھے،، آپ سجدے میں جا کر چپ کر کے سجدہ کریں،، آپ کا فرض ادا ھو رھا ھے اور آپ کی ھستی کی واپس ڈاؤن لؤڈنگ ھو رھی ھے ، جلدی کی ضرورت نہیں ڈاؤن لؤڈ مکمل ھونے دیجئے،، اور دیگر غیر ضروری ونڈوز بند ھونے دیجئے،، آپ خود محسوس کریں گے کہ ھاں ،، اب میں پورا ھو گیا ھوں ،میرا قلب و شعور اپنے صانع اور خالق کے سامنے حاضر ھے،، اب اپنی مادری زبان میں اسے مخاطب کیجئے،ڈرتے ڈرتے،، اللہ ،، میرے اللہ ،، اللہ جی،، اللہ پاک،، میں بہت گنہگار ھوں،، میں تو اس سجدے کے قابل بھی نہیں تھا، پھر جو جی میں آئے اپنے دکھ درد اس کے سامنے رکھئے ،،یاد رکھئے جو بھی مسئلہ ھے اس کے سامنے اسی طرح رکھیئے جس طرح ڈاکٹر کو اپنی بیماری بتاتے ھیں،، عربی کی کوئی ضرورت نہیں نفلی نماز میں آپ سجدے میں جو چاھئیں اپنی مادری زبان میں بات کریں،، ! یہ سکون ،،یہ یکسوئی آپ کو فرض نمازوں میں بھی بہت کام آئے گی،، ورنہ ھم امام کے پیچھے ایک tab پر الحمد تو دوسرے پر میچ کھول کے کھڑے ھوتے ھیں،، اسی لئے نمازوں سے کردار کو تبدیل کرنے کی صلاحیت اور ذوقِ تقرب ختم ھو گیا ھے،، صحابہ کو یہ ایڈوانٹیج حاصل تھا کہ وہ
فرض میں بھی اللہ سے اپنی مادری زبان میں باتیں کرتے تھے اسی لئے اعتبار بھی کرتے تھے اور بڑے بڑے باغ کھڑے کھڑے اللہ کو سونپ دیتے تھے،،ھم کم از کم نفل میں تو اللہ سے اپنی زبان میں بات کریں،،اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں !! میرا سوھنا اللہ سب کو توفیق عطا فرمائے ! آمین فدوی محمد حنیف عفی اللہ عنہ و عافاہ !