اس دن وہ امام صاحب کے بالکل پیچھے کھڑا تھا ، اور طے کر کے آیا تھا کہ اپنا مسئلہ ان سے پوچھ کر رھے گا ،،، ایک امام صاحب تھے کہ پکڑائی ھی نہیں دیتے تھے، اپنے پائلیٹ گیٹ سے یوں Eject ھوتے تھے جیسے ایف 16 کا پائیلٹ ایمرجینسی میں پیراشوٹ سمیت چھلانگ لگاتا ھے ،،
جونہی امام صاحب نے دعا مانگی اس نے آمین کہنے کی بجائے ،، مولوی صاحب کہہ دیا ،امام صاحب سمیت سارے نمازی چونک گئے ، اس نے اک دم سے دایاں ھاتھ کھڑا کر کے بائیاں ھاتھ اس پہ لٹا کر Review کا سا پوز بنایا ، شکر ھے مولوی صاحب کو کرکٹ سے دلچسپی تھی اور وہ اس کا سگنل سمجھ گئے ، ورنہ ایسی حرکت تو گستاخی میں شمار ھوتی ھے ،،
مولوی صاحب کو سائل کے اضطرار کا اندازہ ھو گیا وہ اسے اشارہ کرتے ھوئے اپنے اسٹڈی روم کی طرف بڑھے ،، کمرے میں داخل ھوتے وقت سائل ان کے ساتھ کچھ یوں چمٹا ھوا تھا جیسے وکٹ کیپر بیٹسمین کے ساتھ چپکا ھوتا ھے ،، مولوی صاحب نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا اور خود بھی سیٹ پکڑ لی ،، ھاں بھئ کیا مسئلہ ھے آپ کا ؟ مولوی صاحب نے استفسار کیا !
جناب میرا مسئلہ یہ ھے کہ میں یہاں سے جا کر گھر والی کو نماز کے لئے جگاتا ھوں تو وہ اللہ کی بندی اٹھتی نہیں ھے ،، آدھا گھنٹہ لگ جاتا ھے بعض دفعہ تو لگتا ھے شاید نماز کا وقت ھی نکل گیا ھے ، اسی ٹینشین میں ناشتے کا وقت بھی نہیں رھتا اور مجھے کچھ کھائے بغیر ڈیوٹی پہ جانا پڑتا ھے ،، یہ ایک دن کی بات نہیں بلکہ کافی عرصے کا رونا ھے ،، اب نوبت یہاں تک پہنچ گئ ھے کہ میں فیملی کو پاکستان پیک کرنے والا ھوں ،، نہ رھے بانس نہ بجے بنسری ! پھر سوچا کہ چلو اپنے مولوی صاحب سے مشورہ کر لیتے ھیں شاید کوئی شرعی حل نکل آئے ،اصل میں میری بیوی کو شوگر ھے ، اس کو رات دیر سے نیند آتی ھے پھر غصہ بھی بہت آتا ھے ،جس کی وجہ سے مجھے کچھ ڈر بھی لگتا ھے !!
مولوی صاحب گہری سوچ میں ڈوب گئے، اس کے بعد انہوں نے اپنی سیٹ کے سامنے پڑی صندوقچی کو کھولا ،اس میں ھاتھ ڈال کر کافی دیر اسے کھنگالتے رھے جیسے مچھلی پکڑ رھے ھوں ، آخرکار ان کی تلاش ختم ھوئی اور انہوں نے ٹائیگر بام نام کی ٹیوب نکالی اور اسے سائل کے ھاتھ میں پکڑا دیا کہ ،، تم اسے ھاتھ پہ تھوڑا سا مل کر کمرے کا چکر لگاؤ اور باھر نکل جاؤ ،، اللہ سب بھلی کرے گا !! بیوی کو کچھ نہیں بولنا ، نہ اسے جگانا ،، اس کے ساتھ انہوں نے اسے اپنا سیل نمبر بھی دے دیا کہ اب گھر بیٹھے مشورہ کر لیا کرنا !
سائل کنفیوز سا لگتا تھا ، وہ بے دلی سے چلتا ھوا گھر آ گیا اور سوچ میں ڈوبی ھوئی حالت میں ٹائیگر بام ھاتھ پہ لگا کر ایک دفعہ گھر والی کی چارپائی کی طرف گیا پھر واپس مڑا ، پھر چارپائی کی طرف گیا ، پھر واپس مڑا ،، بس ابھی واپس مڑا ھی تھا کہ پیچھے سے پانی والا اسٹیل کا گلاس اڑتا ھوا آیا اور ٹھاہ سے اس کے سر پہ لگا ، ایکشن اتنا غیر متوقع تھا کہ اس کا تراہ نکل گیا ،، وہ سمجھا کہ گلاس کہیں اوپر سے گرا ھے مگر پیچھے سے آنے والی آواز نے اس کی یہ غلط فہمی بھی دور کر دی ” تمہیں پتہ ھے کہ مجھے اس بُو سے سخت الرجی ھے ،اب سارا دن مجھے نیند نہیں آئے گی اور سر درد کرتا رھے گا ،، وہ چھپاک سے دروازہ کھول کر باھر نکل آیا ، اس نے سر پر اندازے سے اس جگہ ھاتھ پھیرا جہاں گلاس لگا تھا ،وھاں گھومڑ عرف گروڑا نکل آیا تھا ،،
اس نے مولوی صاحب کا نمبر ملایا ،، نمبر ملتے ھی مولوی صاحب نے ھشاش بشاش آواز میں پوچھا کہ ھاں بھئی کام ھو گیا ؟ جی مولوی صاحب دونوں کا ھو گیا ھے ،، وہ نماز کے لئے جھٹ سے اٹھ گئ ھے ،مگر میں شاید اگلی دو تین نمازیں بغیر ٹوپی کے پڑھوں گا کیونکہ سر پہ گروڑا نکل آیا ھے ،، وہ تو مجھے بھی نکل آیا تھا ،مولوی صاحب نے خوشدلی سے جواب دیا ،،بس یہ بتاؤ اس نے مارا کیا تھا ؟ جی گلاس ! الحمد للہ ، الحمد للہ ، اللہ کی خاطر گلاس کھایا ھے ،سمجھ لو جامِ کوثر کے مستحق ھو گئے ھو ،، اب ایک کام کرو کہ اسی ٹائیگر بام کو شہادت کی انگلی پہ لگا کر گروڑے پہ آئستہ آئستہ رگڑو ،، ان شاء اللہ ایک گھنٹے کے اندر گروڑا اندر ھوجائے گا اور اب اگلا ہفتہ آپ کی بیوی آپ کے قدموں کی آواز پہ اٹھ جایا کرے گی ،، اگلے ھفتے پھر ایک کاغذ کے ساتھ بام لگا کر دروازے سے اندر کر دینا اور خود گلی والے دروازے کے پاس جا کر کھڑے ھو جانا ،، اللہ سب بھلی کرے گا !!