سوال ۔
فقہاء نے چھ سال کی عمر میں نکاح کا فتویٰ کیوں دیا ؟
تلمیذ غزالی۔
الجواب۔۔
فقہاء کے دماغ میں چھ سال والی روایت پھنسی ہوئی تھی،ورنہ قرآن کریم نے وراثت کی تقسیم کو نکاح کی عمر کے ساتھ نتھی کر کے شعور کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔ اب فقہاء اور مفتیوں سے پوچھیے کہ وراثت کی تقسیم کی عمر کیا ہے تو فرمائیں گے "بلوغ الکل”جب تمام وارث بالغ ہو چکے ہوں ،. جبکہ نکاح کی عمر چھ سال بتا کر یہی فقہاء قرآن کریم اور اپنے ہی فتوے کی تکذیب کرتے ہیں,مگر اس تضاد پر کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں،وہ جنگل کے شیر ہیں انڈے دیں یا بچے ،انکی مرضی البتہ کسی فقیہہ،کسی مفتی اور کسی شیخ الحدیث نے چودہ سو چالیس سال میں اپنی چھ سالہ بیٹی کا نکاح کر کے اس مردہ سنت کو زندہ کر کے سو شھیدوں کا اجر نہیں لیا۔